نصرت سحر عباسی نےامداد پتافی کو 'بدتمیزی' پر معاف کردیا

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2017
امداد پتافی، نصرت سحر عباسی کو چادر اوڑھاتے ہوئے—۔ڈان نیوز
امداد پتافی، نصرت سحر عباسی کو چادر اوڑھاتے ہوئے—۔ڈان نیوز

کراچی: پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سے تعلق رکھنے والی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اور صوبائی وزیر امداد پتافی کو ان کی 'بدتمیزی' پر معاف کردیا۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران امداد پتافی نے نصرت سحر عباسی کو چادر اوڑھائی اور انھیں اپنی بہن کہتے ہوئے معافی مانگی، جس پر خاتون رکن اسمبلی نے اعلیٰ ظرفی کا ثبوت دیتے ہوئے صوبائی وزیر کو معاف کردیا اور کہا کہ کاش یہ معافی اُسی دن مانگ لی جاتی۔

بعدازاں اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، 'میں انھیں (امداد پتافی) کو کبھی معاف نہ کرتی لیکن بزرگ، سینئر ارکان اور وہ خود آئے اور مجھے چادر پہنائی اور بہن کا درجہ دیا'۔

نصرت عباسی نے کہا کہ 'چادر سندھ کی روایت ہے اور میں اس کی عزت کرتی ہوں'۔

ساتھ ہی انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے درخواست کی کہ وہ اس بات کی ضمانت دیں کہ آئندہ کسی ماں، بہن، بیٹی کے ساتھ ایسا رویہ اختیار نہ کیا جائے۔

انھوں نے ایوان اور اپنا ساتھ دینے والے تمام لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ماحول میں اسپیکر کے فیصلے کا انتظار کیا جانا چاہیئے، نہ کہ ارکان خود ہی بولنا شروع کردیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں احساس ہوا تھا لیکن یہ سب اتنا جلد ہوا کہ کچھ کہنے کا موقع ہی نہیں ملا۔

'امداد پتافی کو برطرف نہ کیا تو خود کو آگ لگالوں گی'

اس سے قبل نصرت سحر عباسی نے امداد پتافی کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے 2 دن کی ڈیڈلائن دی تھی۔

اجلاس سے قبل نصرت سحر عباسی ہاتھ میں پیٹرول کی بوتل لے کر سندھ اسمبلی پہنچیں اور پریس کانفرنس کے دوران امداد پتافی کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔

انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی بہنوں بختاور بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر انھیں انصاف نہ ملا تو وہ 2 دن بعد سندھ اسمبلی کے دروازے پر خودسوزی کرلیں گی۔

نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ ان پر ان کے خاندان والوں کا دباؤ ہے کہ اگر آپ کو انصاف نہیں ملا تو آپ گھر پر بیٹھ جائیں۔

انھوں نے کہا، 'میرا مطالبہ ہے کہ امداد پتافی کو برطرف کرکے ان سے وزارت لی جائے'۔

ساتھ ہی انھوں نے 2 دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کیا کہ 'اگر مجھے انصاف نہیں ملا تو سندھ کی کوئی ماں، بہن، بیٹی آپ سے کبھی انصاف کا مطالبہ نہیں کرے گی'۔

مزید پڑھیں:نصرت سحر عباسی کیلئے غیر اخلاقی کلمات پر تنقید

نصرت سحر عباسی نے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'اگر مجھے انصاف نہیں ملا تو میں خود کو اسمبلی کے دروازے پر آگ لگالوں گی'۔

یاد رہے کہ 20 جنوری کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبائی وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی اور پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی نصرت سحر عباسی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

صوبائی وزیر کی جانب سے انگریزی زبان میں تحریری طور پر داخل کرائے گئے جواب کو نہ سمجھ پانے پر نصرت سحر عباسی نے امداد پتافی کو وضاحت کرنے کے لیے کہا جس پر صوبائی وزیر نے انہیں جواب دیا کہ 'آپ کوئی استانی نہیں کہ میں آپ کو جواب دوں'۔

دونوں ارکان کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد صوبائی وزیر امداد پتافی نے خاتون ممبر کو کہا کہ اگر انہیں کوئی بات سمجھ نہیں آ رہی تو وہ ان کے چیمبر میں آجائیں، جس پر خاتون نے احتجاج کیا، جبکہ اس دوران حکومتی ارکان مسکراتے رہے اور حزب اختلاف کے ممبران نے خاموشی اختیار کرلی۔

یہ بھی پڑھیں:امداد پتافی کی 'بدتمیزی'، بلاول اور بختاور برس پڑے

بعدازاں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی بہن بختاور بھٹو زرداری نے امداد پتافی کی 'بدتمیزی' کا نوٹس لیا تھا اور ان کے رویے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے صوبائی وزیر کو خاتون رکن اسمبلی سے معافی مانگنے کی ہدایت کی تھی۔

جس پر امداد پتافی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ نصرت سحر عباسی سے کی جانے والی بدتمیزی پر معذرت خواہ ہیں اور خاتون رکن اسمبلی سے اسمبلی فلور پر بھی معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔

صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا اگر پارٹی انہیں وزارت سے ہٹانے سمیت ان کے خلاف کوئی اور فیصلہ بھی کرتی ہے تو وہ بھی انہیں قبول ہوگا۔

گذشتہ روز ڈان نیوز کے پروگرام 'اِن فوکس' میں گفتگو کرتے ہوئے نصرت سحر عباسی نے امداد پتافی کی غیر اخلاقی گفتگو کو اپنے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں:'امداد پتافی کی غیراخلاقی گفتگو زندگی موت کامسئلہ'

ان کا کہنا تھا کہ 'میں یہ بیان نہیں کرسکتی کہ اس واقعے کے بعد مجھے کن حالات کا سامنا ہے، میرا سیاسی کیریئر داؤ پر لگ گیا ہے، مجھے اپنے خاندان کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہے اور یہاں تک کہ میرا بیٹا چاہتا ہے کہ میں سیاست چھوڑ دوں کیوں کہ مجھے ایسی باتیں سننی پڑرہی ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اسمبلی میں کسی خاتون رکن نے میرا ساتھ نہیں دیا جس کا مجھے بہت افسوس ہے، اسمبلیوں میں اگر خواتین کے ساتھ برا سلوک ہوسکتا ہے تو باہر کیاحال ہوگا'۔

ساتھ ہی انھوں نے مطالبہ کیا کہ پیپلز پارٹی امداد پتافی کے خلاف تادیبی کارروائی کرکے مثال قائم کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jan 23, 2017 06:05pm
امید ہے آئندہ سندھ اسمبلی میں ایسا نہیں ہوگا۔ خیرخواہ