کینیڈا: مسجد میں فائرنگ سے 6 نمازی جاں بحق

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2017
واقعے کے فوری بعد پولیس اور ایمبولینسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں—۔فوٹو/ رائٹرز
واقعے کے فوری بعد پولیس اور ایمبولینسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں—۔فوٹو/ رائٹرز

کینیڈا کے شہر کیوبیک کی ایک مسجد میں فائرنگ کے نتیجے میں 6 نمازی جاں بحق ہوگئے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے امام مسجد کے حوالے سے بتایا کہ عشاء کی نماز کے دوران مسلح افراد نے کیوبیک سٹی کے اسلامک کلچرل سینٹر میں فائرنگ کی۔

اس سے قبل ایک عینی شاہد نے رائٹرز کو بتایا کہ مسجد میں 40 کے قریب افراد نماز پڑھ رہے تھے کہ تین حملہ آوروں نے مسجد میں داخل ہوکر فائرنگ شروع کردی۔

مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔


اب تک کی اطلاعات کے مطابق

  • کینیڈا کی مسجد میں مسلح افراد کی فائرنگ
  • مسجد میں 40 کے قریب افراد موجود تھے
  • کیبویک پولیس نے 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا

ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

کیوبیک سٹی کا نقشہ—۔فوٹو/ اے ایف پی
کیوبیک سٹی کا نقشہ—۔فوٹو/ اے ایف پی

مذکورہ اہلکار نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی، تاہم انھوں نے تعداد بتانے سے گریز کیا۔

امام مسجد محمد ینگوئی نے مسجد میں فائرنگ کے واقعے کو انسانیت سوز قرار دیا۔

ینگوئی، جو فائرنگ کے وقت مسجد میں موجود نہیں تھے، نے بتایا کہ انھیں عشاء کی نماز میں موجود افراد کی جانب سے فائرنگ کے حوالے سے فون کالز موصول ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ واقعے میں کتنے افراد زخمی ہوئے، تاہم زخمیوں کو شہر کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔

صوبہ کیوبیک کے پرائم منسٹر فلپ کوئیلارڈ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'حکومت کیوبیک کے لوگوں کی سیکیورٹی کے لیے متحرک ہے'۔

انھوں نے اپنے ایک پیغام میں لکھا، 'کیوبیک اس انسانیت سوز تشدد کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے'، ساتھ ہی انھوں نے کیوبیک کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا۔

اسلامو فوبیا میں اضافہ

حالیہ برسوں میں کیوبیک میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

کیوبیک کا اسلامک کلچرل سینٹر، شہر کی جامع مسجد بھی کہلاتی ہے، یہاں اس سے قبل بھی کچھ نفرت انگیزی کے واقعات پیش آچکے ہیں، جب گذشتہ برس جون میں ماہ رمضان میں مسجد کے دروازے پر ایک حرام جانور کا سر کاٹ کر رکھ دیا گیا تھا۔

دوسری جانب چہرے کا نقاب بھی 2015 کے نیشنل الیکشن کے دوران موضوع بحث بنا رہا، خصوصاً کیوبیک میں زیادہ تر افراد نے شہری تقریبات کے دوران نقاب پر پابندی لگانے کی حمایت کی۔

مزید پڑھیں:کینیڈا میں نفرت پر مبنی جرم کا واقعہ، پاکستانی نژاد لڑکا زخمی

دوسری جانب 2015 میں ہونے والے پیرس حملوں کے اگلے ہی روز کیوبیک کے پڑوس میں واقع صوبہ انٹاریو میں ایک مسجد کو بھی نذر آتش کردیا گیا تھا۔

فائرنگ کا حالیہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب حال ہی میں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں اور پناہ گزینوں پر امریکا کے دروازے بند کیے جانے کے بعد اس بات کا اعلان کیا تھا کہ ان کے دروازے مہاجرین کے لیے کھلے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں