ہملٹن: کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد کم عمر لڑکے کو بیس بال بیٹ سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے اس کی حالت غیر ہوگئی, لڑکے کے والدین کا خیال ہے کہ حملہ نفرت پر مبنی جرائم کا واقعہ ہے۔

کینیڈین خبر رساں ادارے (سی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق 15 سالہ نوح ربانی ہملٹن میں واقع اپنے دوست کے گھر سےواپس آرہا تھا جب گاڑی میں سوار 2 افراد نے اس کے قریب گاڑی روکی، پولیس کے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے ایک شخص نے اپنے ہاتھ میں بیس بال کھیلنے والا بیٹ تھام رکھا تھا۔

پولیس کا اس حوالے سے مزید بتانا ہے کہ ان دونوں افراد نے متعدد بار لڑکے کو بیٹ سے مارا جس کی وجہ سے اسے شدید چوٹیں آئیں، بعد ازاں دونوں مشتبہ افراد اپنی گاڑی میں سوار ہوکر نامعلوم سمت میں نکل پڑے۔

ہملٹن کے پولیس اہلکار آصف کھوکھر کا بتانا ہے کہ تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اور تفتیش کار تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا: ٹرمپ کی جیت کے بعد مسلمان لڑکیوں پر حملے

دوسری جانب سالٹ فلیٹ ڈسٹرکٹ ہائی اسکول کے طالب علم نوح کو انتہائی نگہداشت کے شعبے میں داخل کردیا گیا ہے جہاں اس کے سر پہ آنے والی چوٹوں کے لیے سرجری کی جائے گی۔

واضح رہے کہ سر میں بلے کی ضرب سے نوح کی کھوپڑی میں کریک ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اس کے جسم کا دایاں حصہ حرکت کرنے کے قابل نہیں رہا۔

حملے کے بعد نوح چند گھروں کی دوری پر واقع اپنی نانی کے گھر پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا، جہاں اس نے اہل خانہ کو حملہ آوروں سے متعلق مختصراً آگاہ کیا۔

لڑکے کی خالہ ہما اسلم کہتی ہیں اس حملے نے انہیں چونکا کر رکھ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کینیڈا میں مقیم ہیں جو دنیا کا عظیم ترین ملک ہے، میں شدید حیرانی کا شکار ہوں‘۔

حملے کا نشانہ بننے والے نوح کے گھروالوں کے مطابق وہ ایک خاموش، رحم دل اور ذہین طالب علم ہے جو کئی تعلیمی ایوارڈز بھی جیت چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح بڑا عالمی خطرہ: رپورٹ

نوح ربانی کا تعلق پاکستان اور مسلم گھرانے سے ہونے کی وجہ سے اس کے اہل خانہ کا خیال ہے کہ یہ حملہ نفرت پر مبنی جرم ہوسکتا ہے، اور ممکن ہے کہ نوح کو اس کے رنگ و نسل کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہو۔

نوح کی خالہ کہتی ہیں کہ اس کے بیگ میں ایسی کوئی قیمتی چیز نہیں تھی جسے چرایا جاسکتا ہو۔

حنا اسلم کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ امریکی انتخابات کے بعد سے کینیڈا میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ان جرائم کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور تشدد کے واقعات کا یوں رونما ہونے نئی روایت نہیں بن سکتی‘۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی انتخابات میں حیران کن کامیابی کے بعد امریکا کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں بھی باحجاب مسلم لڑکیوں اور خواتین پر حملوں کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں