لاہور: ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برف باری کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں ایک خاتون اور دو بچے جاں بحق ہوگئے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق رواں ماہ میں ملک کے بالائی علاقوں میں معمول سے زائد بارشوں اور برف باری کا سلسلہ جاری رہے گا۔

افغان سرحد سے منسلک پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے گاؤں گوز گارہی میں مکان کی چھت گر جانے کے باعث ایک دو سالہ بچہ اور اس کی والدہ جاں بحق ہوگئے۔

بلوچستان کے علاقے چاغی سے نوشکی جانے والی ایک بارات کی 6 گاڑیاں زاروچا کے علاقے میں راستہ بھٹک جانے کے باعث لاپتہ ہوگئیں تھی اور سخت سردی کے باعث ایک بچہ ہلاک اور 6 افراد بہوش ہوگئے تاہم بعد ازاں دیگر باراتیوں کو ریسکیو کرلیا گیا۔

ایک اور واقعے میں مکان کی دیوار گرنے کے نتیجے میں ایک بچہ شدید زخمی ہوگیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ملک سے 2 سے 3 موسمی نظام گزر رہے ہیں جس کی وجہ سے فروری میں معمول سے زائد بارش اور برف باری ہوسکتی ہے، معمول سے زائد برف باری خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں متوقع ہے۔

دوسری جانب اس دوران خیبرپختونخوا، پنجاب اور سندھ کے بالائی علاقوں میں دھند میں وقت کے ساتھ کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

گذشتہ روز خیبرپختونخوا اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے متعدد علاقوں میں سردی کی نئی لہر کے باعث موسلادھار بارش اور برف باری ہوئی۔

اس موسمی تبدیلی کی وجہ سے پنجاب، بلوچستان جبکہ کراچی اور سکھر ڈویژنز، کشمیر اور گلگت بلتستان میں مزید بارشیں ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق چترال میں کم سے کم 63 ملی میٹر بارش، دیر میں 40، دروش میں 34، پارا چنار اور لوئر دیر میں 30، میرخانی، پشاور اور کالام میں 29، سیدو شریف میں 20، چیرات میں 18، پتن میں 15، بنوں میں 14، کوہاٹ میں 11، ڈیرہ اسماعیل خان میں 3، زوب میں 21، خضدار میں 12، کوئٹہ میں 11، قلات میں 9، کامرا میں 5، اسلام آباد، سبی، ٹوبہ ٹیل سنگھ، سرگودھا اور جھنگ میں 3 اور میانوالی، جہلم، منگلا، ساہیوال، فیصل آباد اور مری میں 2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ خیبرپختونخوا کے علاقے گولاین میں 3 فٹ برف پڑی جبکہ بندوگول میں 2.5، کالام میں 2، چترال میں 1.5 فٹ جبکہ مالم جبہ میں 8 انچ برف پڑی، دروش میں 4 انچ، پارا چنار میں 3 انچ برف باری ہوئی۔

محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں ملک کے بالائی علاقوں کشمیر اور گلگت بلتستان کے متعدد علاقوں میں مزید بارش اور برف باری کا امکان ہے جبکہ جنوبی اور بالائی پنجاب میں بھی بارش کا امکان موجود ہے۔

پشاور:

گذشتہ روز خیبرپختونخوا اور فاٹا میں ہونے والی موسلادھار بارش اور برف باری نے نظام زندگی بری طرح متاثر کردیا۔

یہاں جمعہ کی رات کو شروع ہونے والی بارش اور برف باری ہفتے کو بھی جاری رہی، برف باری کے باعث پہاڑی علاقوں میں سڑکیں بلاک ہوگئیں۔

خیبر ایجنسی کے علاقوں چترال، کالام، مالم جبہ، ناران، وادئ تیرہ اور پارہ چنار میں شدید برف باری کے بعد درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے آگیا۔

وادئ تیرہ میں 1.5 فٹ برف پڑنے کے باعث یہاں کی اہم سڑکیں بلاک ہوگئیں اس کے علاوہ اوکرزئی ایجنسی میں بھی شدید برف باری کی اطلاعات ہیں۔

ادھر خراب موسم کی وجہ سے مالاکنڈ ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن کے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

کوئٹہ:

گذشتہ روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بھی بارش اور برف باری ہوئی جس کے باعث کوئٹہ سے چمن کے درمیان نیشنل ہائی بلاک ہوگئی۔

اس کے علاوہ صوبے میں ہونے والی بارش نے نوشکی میں سیلاب کی صورت حال پیدا کی، جس کے نتیجے میں سٹرکیں بلاک ہوگئیں اور 5 مکانات کو نقصان پہنچا۔

دوسری جانب برف باری سے متاثرہ علاقوں میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نے لوگوں کو مزید مشکلات سے دو چار کردیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ کا درجہ حرارت منفی 6 ڈگری سینٹی گریٹ جبکہ قلات کا درجہ حرارت منفی ایک ڈگری سینٹی گریٹ ریکارڈ کیا گیا۔

ادارے نے صوبے کے پہاڑی علاقوں میں مزید دو روز تک برف باری اور بارشوں کے جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

بلوچستان کے متاثرہ عوام کی امداد اور ریسکیو کیلئے وزیراعلیٰ ہاؤس میں شکایتی مرکز قائم کردیا گیا ہے۔

گلگت بلتستان:

بارش اور برف باری کے باعث خیبر پختونخوا کے علاقے کوہستان کے مقام پر قراقرم ہائی وے بلاک ہوگئی جس سے گلگت بلتستان کے عوام کا ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

اس کے علاوہ بالائی علاقوں میں برف باری کے باعث ذیلی سٹرکیں بھی بند ہوگئیں اور ان علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

گلت بلتستان میں استور کا علاقہ انتہائی سرد رہا جہاں کا درجہ حرارت منفی 5 ڈگری سینٹی گریٹ تک پہنچ گیا۔

ضلع گہزر میں پہاندر کے علاقے کے رہائشی عنایت ابدالی نے ڈان کو بتایا کہ پہاندر، گولاک مولی اور ہوندراپ کے علاقوں میں 4 فٹ تک برف باری ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقے کے متعدد دیہاتوں میں بجلی کی فراہمی گذشتہ کئی روز سے منقطع ہے جبکہ لوگوں کو ضروریات زندگی کی اشیاء کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ علاقے کو جانے والی واحد سٹرک لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہے۔

(مذکورہ رپورٹ کیلئے ہمارے پشاور کے نمائندے ذوالفقار علی، کوئٹہ سے سلیم شاہد اور گلگت سے جمیل ناگری نے مدد فراہم کی۔)

یہ رپورٹ 5 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں