اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس سے بذریعہ ٹیلی فون مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق 20 منٹ دورانیے پر مشتمل اس گفتگو میں آرمی چیف نے امریکی سیکریٹری دفاع کو منصب سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی اوراس امید کا اظہار کیا کہ اس فیلڈ میں ان کا وسیع تجربہ خطے کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔

اس موقع پر سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام اور مسلح افواج کی قربانیوں کی تعریف کرتے ہوئے ان کے جذبے کو سراہا۔

انہوں نے دہشت گردی کی لعنت کے خلاف پاک فوج کے کردار کی بھی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ٹرمپ کو پاک-امریکا تعلقات میں بہتری کی امید'

اس موقع پر جنرل قمر جاوید باجوہ اور جیمز میٹس نے خطے میں قیام امن کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ان مقاصد میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔

گفتگو کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف سطحوں پر روابط قائم رہنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔

پاک-امریکا تعلقات کا جامع جائزہ لینے کا مطالبہ

دریں اثناء افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل جان نکولسن نے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان روابط کا جامع جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان سے جنگ کے لیے کئی ہزار فوجی دستوں کی ضرورت ہے اور وہ جلد اس معاملے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے اٹھائیں گے۔

انھوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرنے کی وجہ سے حالات خراب ہوئے اور طالبان نے گزشتہ ایک سال کے دوران دوبارہ قوت حاصل کرلی۔

جنرل جان نکولسن کا کہنا تھا کہ القاعدہ اور دیگر عسکریت پسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کا مشن جاری رکھنے کے لیے اب بھی خاطر خواہ امریکی فوجی موجود ہیں، مگراتنے فوجی نہیں ہیں کہ وہ افغان فوجیوں کو تربیت دے سکیں۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان اور امریکا کے تعلقات غیر متوازی'

جنرل نکولسن نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ فورسز کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں چند ہزار فوجیوں کی کمی کا سامنا ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اہلکاروں کو امریکی فوج سمیت اتحادیوں سے لیا جاسکتا ہے۔

انھوں نے خیال ظاہر کیا کہ جنرل جیمز میٹس جلد ہی اتحادیوں سے بات کریں گے، ساتھ ہی انھوں نےتجویز پیش کی جیمز میٹس آئندہ چند ہفتوں میں افغانستان کا دورہ کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ جنرل میٹس ماضی میں نہ صرف امریکی انتظامیہ کو مسلم دنیا میں تنازعات کو حل کرنے کے حوالے سے سخت تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں، بلکہ اس بات کا بھی عہد کر چکے ہیں کہ وہ عالمی سطح پر اسلامی شدت پسندی کا خاتمہ کریں گے، اس حوالے سے وہ اپنی سفارشات کے ذریعے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد کرسکتے ہیں۔

پاکستان سے متعلق پالیسی

یہ بھی پڑھیں: پاک امریکا تعلقات چیلنجز سے بھرپور

جنرل جان نکولسن افغانستان کی سرحد کے ساتھ حقانی نیٹ ورک کی محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق امریکی خدشات کے تناظر میں پاک-امریکا تعلقات کی پالیسی کاجامع جائزہ لینے کا خیال بھی ظاہر کرچکے ہیں۔

اس حوالے سے جان نکولسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ پیچیدہ تعلقات کو سمجھنے کے لیے ان کا جامع جائزہ لینے کی ضرورت ہے، وہ مزید کہتے ہیں کہ پاکستان سے متعلق خدشات امریکی ترجیحات کی فہرست میں سب سے اوپر ہیں۔

واضح رہے کہ حالیہ برسوں مٰیں امریکا نے پاکستان کی فوجی اور معاشی مدد میں کمی کی ہے، جو ایک جوہری طاقت رکھنے والی قوم کے ساتھ امریکی مایوسی کو ظاہر کرتی ہے۔


یہ خبر 10 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں