اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے حوالے سے حکومتی رویئے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سے تعلق رکھنے والے قائمہ کمیٹی کے چیئرمین محمد داؤد خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ راہداری کے مغربی روٹ کی تکمیل نہ ہونے کے باوجود تجارتی قافلوں کی آمد کا آغاز ہوگیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے جب کبھی مغربی روٹ پر جاری کام کے حوالے سے سوال کیا، یہی جواب سننے کو ملا کہ فنڈز اور کام کے لیے افرادی قوت کی کمی ہے۔

بلوچستان کے چیف سیکریٹری نے قائمہ کمیٹی کے اراکین کے سامنے اس بات کو تسلیم کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں اراضی کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کا اب تک ایک اجلاس بھی منعقد نہیں ہوا اور نہ ہی کسی علاقے کا قبضہ حاصل کیا جاسکا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین داؤد خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ مغربی روٹ صرف کاغذات کی حد تک محدود ہے اور حقائق اس سے بہت مختلف ہیں، جیسا کہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

داؤد خان اچکزئی کے مطابق لوگوں کی بھرتی صوبے کے کوٹے کے بجائے نیشنل ہائی وے کی لمبائی کا فیصلہ کرتے ہوئے کرنی چاہیئے، ورنہ چھوٹے صوبوں کے لوگوں میں احساسِ محرومی جنم لیتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی وزارتِ خزانہ کو متعدد بار فنڈز جاری کرنے اور موٹر وے پولیس میں بھرتیوں کا عمل مکمل کرنے کی تجویز دے چکی ہے، یہاں تک کہ سینیٹ میں بھی اس رپورٹ کو پیش کیا جاچکا ہے تاہم اس میں کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔

قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں موٹر وے پولیس کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی تجویز بھی پیش کی۔


یہ خبر 11 فروری کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں