پی ایس ایل اسکینڈل پر نجم سیٹھی سے استعفے کا مطالبہ

14 فروری 2017
پاکستان سپرلیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی لیگ کی ٹرافی کی تقریب رونمائی کے موقع پر مسرور نظر آ رہے ہیں— تصویر بشکریہ پی ایس ایل
پاکستان سپرلیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی لیگ کی ٹرافی کی تقریب رونمائی کے موقع پر مسرور نظر آ رہے ہیں— تصویر بشکریہ پی ایس ایل

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے پاکستان سپر لیگ میں کرپشن اسکینڈل منظر عام پر آنے اور بکیز کی کھلاڑیوں تک رسائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

چند دن قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کے دوران مبینہ اسپاٹ فکسنگ پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل رک کے وطن واپس بھیج دیا تھا۔

پاکستان اسپورٹس کمپلیکس میں قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس کے دوران پاکستان سپر لیگ کے حالیہ اسکینڈل پر بحث ہوئی جس نے شائقین کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

اجلاس کی صدارت چیئرمین عبدالقہار خان ودان نے کی جہاں میٹنگ کا ایجنڈا پاکستان اسپورٹس بورڈ کا بجٹ طے کرنا تھا۔

تاہم اجلاس کے آغاز میں ہی متحدہ قومی موومنٹ کے قانون دان اقبال محمد علی نے پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل پر بات کرنا شروع کردی اور اس اسکینڈل میں ملوث کھلاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر انہوں نے پی ایس ایل کے چیئرمین نجم سیٹھی سمیت پی سی بی حکام سے استعفوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی سی بی شہریار خان کمزور منتظم ہیں اور پی سی بی کے تمام تر معاملات نجم سیٹھی چلا رہے ہیں۔

انہوں نے قائمہ کمیٹی کے وزیر ریاض پیرزادہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی بدنامی کا سبب بننے والے میچ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کھلاڑیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیں۔

اس پر ریاض پیرزادہ نے کہا کہ وہ پی سی بی سے اس معاملے پر پی سی بی سے رپورٹ طلب کریں گے اور اس کی روشنی میں ایکشن لیا جائے گا لیکن ساتھ ساتھ چیئرمین پی سی بی شہریار خان کی تقرری کا دفار کرتے ہوئے انہیں عہدے کیلئے سب سے موزوں شخصیت قرار دیا۔

کمیٹی کے رکن رانا افضل نے کمیٹی کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کیلئے قائم انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کا اجلاس کرے۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین کی سرد مہری پر اقبال محمد علی نے میٹنگ کا بائیکاٹ کردیا۔

بعدازاں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ کمیٹی چیئرمین سمیت فیگر اراکین کا تعلق حکمران جماعت سے ہے جو پی سی بی میں موجود کرپٹ عناصر کے خلاف سخت کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میچ فکسنگ اسکینڈل میں کئی لوگ ملوث ہیں اور اس برائی کو بے نقاب کرنے کا سہرا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو جاتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Feb 14, 2017 01:44pm
As soon as possibl.