کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دو خودکش حملوں کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق خودکش حملوں میں پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا، جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی۔

مغربی کابل میں پولیس اسٹیشن پر ہونے والے حملے میں خودکش بمبار نے بارود سے بھر گاڑی تھانے کے گیٹ سے ٹکرادی۔

وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نجیب دانش کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد دہشت گردوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

دوسرے حملے میں پیدل چل کر آنے والے خودکش بمبار نے مشرقی کابل میں انٹیلی جنس ایجنسی کے دفاتر کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

افغان وزارت صحت کے ترجمان اسماعیل کواسی کا کہنا تھا کہ دونوں حملوں میں کم از کم 3 افراد ہلاک ہوئے۔

کابل ہسپتال کے سربراہ محمد صابر نسیم نے کہا کہ ان کے ہسپتال میں تقریباً 50 زخمیوں کو لاگیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: خودکش کار دھماکے میں 6 افراد ہلاک

میڈیا کے نام اپنے پیغام میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ پولیس اسٹیشن پر کتنے دہشت گردوں نے حملہ کیا۔

خاتون پولیس اہلکار مَنیزہ کا کہنا تھا کہ ’ہم کھانے والے کمرے میں تھے کہ اسی دوران زوردار دھماکا ہوا جس کے بعد کچھ دیر کے لیے مجھے کچھ دکھائی نہیں دیا۔‘

حملے کا نشانہ بننے والا یہ پولیس اسٹیشن، ملٹری اسکول کے ساتھ ہی واقع ہے جس کے باعث خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حملہ آور کا اصل ہدف یہ اسکول ہی تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں دھماکا، 7 افراد ہلاک

افغان صدر اشرف غنی نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گرد اور ان کے غیر ملکی آقا ایک بار پھر ملک میں دہشت اور خوف کی فضا قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے حملوں کو سینئر طالبان کمانڈر ملا سلام کی حالیہ ہلاکت کا ردعمل قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دہشت گرد اپنے جنگجوؤں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں