پی آئی اے پریمیئرسروس:سری لنکا کا لیز پر لیا گیا مہنگاجہاز واپس

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2017
پی آئی اے نے پریمیئر سروس کے لیے سری لنکن ایئرلائن سے طیارہ لیز پر لیا تھا—۔فوٹو/ جاوید اصغر چوہدری
پی آئی اے نے پریمیئر سروس کے لیے سری لنکن ایئرلائن سے طیارہ لیز پر لیا تھا—۔فوٹو/ جاوید اصغر چوہدری

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے پریمیئر سروس کے لیے مہنگی ترین لیز پر حاصل کیا گیا طیارہ واپس سری لنکا بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔

انجینئرنگ میں طیارے کا پینٹ اور پی آئی اے کا مونو گرام اتارا گیا—۔فوٹو/ جاوید اصغر چوہدری
انجینئرنگ میں طیارے کا پینٹ اور پی آئی اے کا مونو گرام اتارا گیا—۔فوٹو/ جاوید اصغر چوہدری

ذرائع کے مطابق 7 ماہ کے دوران ایئر بس 330 طیارے کے لیے سری لنکن ایئرلائن کو 1 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے زائد ادا کیے گئے، جس میں سے بیشتر رقم غیر ملکی عملے کی تنخواہ اور لیز کی مد میں صرف ہوئی۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے پریمیئر سروس کے طیارے کے فلائنگ آوورز کی مد میں مبینہ طور پر فی گھنٹہ 8 ہزار ڈالرز ادائیگی کی گئی، لیکن نتائج منصوبہ بندی کے مطابق نہیں نکلے اور بھاری ادائیگی کے باوجود لندن سیکٹر پروازوں پر سیٹ اور لوڈ فیکٹر پلان کے مطابق نہیں رہا۔

مزید پڑھیں:پی آئی اے پریمیئر سروس کا افتتاح

سری لنکا سے حاصل کردہ طیارے کو لندن کے لیے پریمیئر پروازوں پر استعمال کیا گیا۔

پی آئی اے نے یہ طیارہ سری لنکن ایئرلائن سے ویٹ لیز پر حاصل کیا تھا—۔فوٹو/ جاوید اصغر چوہدری
پی آئی اے نے یہ طیارہ سری لنکن ایئرلائن سے ویٹ لیز پر حاصل کیا تھا—۔فوٹو/ جاوید اصغر چوہدری

یاد رہے کہ 14 اگست 2016 کو وزیراعظم نواز شریف نے پریمیئر سروس کا افتتاح کیا تھا، جس کے لیے پی آئی اے نے سری لنکن ایئرلائنز سے انتہائی مہنگے داموں کرائے پر ایئربس 330 طیارہ حاصل کیا تھا۔

یہ طیارہ ویٹ لیز (wet lease) پر حاصل کیا گیا، یعنی اسے سری لنکن عملہ ہی آپریٹ کر رہا تھا، جسے نئے لوگو کے ساتھ پینٹ کیا گیا تھا جبکہ طیارے پر خصوصی رنگ کرنے پر بھی پی آئی اے کو کروڑوں روپے خرچ کرنا پڑے تھے۔

تاہم اب اس طیارے کو واپس کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا اور ویٹ لیز پر موجود طیارہ گذشتہ ماہ 8 فروری کو قومی ایئر لائن کے فلیٹ سے انجینئرنگ منتقل کیا گیا، جہاں طیارے پر سے قومی ایئرلائن کا مونو گرام اور پینٹ اتارا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے پریمیئر سروس سے ضرورت کا سامان ’چوری‘

اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ طیارے کا حصول پیپرا قوانین کے تحت مارکیٹ ریٹ پر کیا گیا تھا اور لیز پر لیا جانے والا طیارہ نیا اور درکار ضروریات کے مطابق تھا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ادا شدہ رقم میں عملے کی تنخواہ سمیت تمام اخراجات شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق اب پی آئی اے کے 777 بوئنگ طیاروں کی تزئین و آرائش کرکے انھیں پریمیئر سروس کے لیے استعمال کیا جائے گا، قومی ایئرلائن کے پاس اس قسم کے 7 طیارے موجود ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں