بیروت: شام اور عراق میں وسیع رقبے پر قبضہ کرنے والی شدت پسند تنظیم داعش (آئی ایس آئی ایس) نے اپنے زیر تسلط علاقے رقہ میں مردوں پر افغان لباس پہننا لازمی قرار سے دیا تا کہ عام آبادی اور ان کے جنگجوں آپس میں گھل مل جائیں اور ان کی شناخت ممکن نہ ہوسکے۔

’رقہ کو خاموشی سے ذبح کیا جارہا ہے‘ نامی گروپ سے منسلک سماجی کارکن ابو محمد کے مطابق داعش نے گزشتہ ماہ سے علاقے میں افغان طرز کا لباس پہننے کا حکم نافذ کر رکھا ہے۔

سماجی کارکن ابو محمد کا کہنا تھا کا کہ اس طرح کے احکامات تو کوئی جیل میں بھی نہیں دیتا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی رپورٹ میں بتایا کہ نئی پابندیاں داعش کے رقہ کے قریبی علاقے میں لگائی گئی ہیں، جہاں امریکی اتحاد نے داعش کے خلاف فضائی حملے شروع کر رکھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: داعش کے خلاف ایک سال،امریکا کتنا کامیاب ہوا؟

سماجی کارکن ابو محمد نے مزید بتایا کہ نیا حکم فضائی حملے کرنے والوں اور کرد فوج کے لیے مشکلات پیدا کرنے جبکہ داعش اور عام افراد میں فرق ختم کرنے کے لیے ہے۔

ادھر شام میں جاری جنگ کی پر نظر رکھنے والے برطانوی بیسڈ شام کی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی داعش کے نئے احکامات کی تصدیق کی ہے۔

آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رمی عبدالرحمٰن کے مطابق داعش نے رہائشیوں پر افغان طرز کے لباس پہننے کا نفاذ اس لیے کیا تاکہ امریکی اتحادی فوج کو اطلاع دینے والے مخبر عام شہریوں اور داعش کے جنگجوؤں میں فرق نہ پہچان سکیں۔

ابو محمد کا کہنا تھا کہ رقہ میں داعش کی جانب سے نئی پابندیاں عائد کیا جانا خطرہ ہیں جبکہ داعش کی جانب سے ہر کسی کو گرفتار کرنا سنگین صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں پانی اور بجلی نہیں ہے، جب کہ قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

شام کی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق عام شہری ،داعش کے جنگجو اور ان کے اہل خانہ حلب سے فرار ہوکر رقہ صوبے میں آئے ہیں، کیوں کہ مشرقی حلب میں داعش کے جنگجو حملوں کی زد میں تھے۔


یہ خبر 7 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں