داعش کے خلاف ایک سال،امریکا کتنا کامیاب ہوا؟

اپ ڈیٹ 09 اگست 2015
داعش کے پاس ابھی 20 ہزار سے 30 ہزار جنگجو موجود ہیں۔۔۔۔ فائل فوٹو
داعش کے پاس ابھی 20 ہزار سے 30 ہزار جنگجو موجود ہیں۔۔۔۔ فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکا کے مشرق وسطیٰ کی شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف حملوں کو ایک سال مکمل ہو گیا مگر تنظیم کو کسی بھی صورت کمزور نہیں کیا جا سکا۔

کرسچن سائنس مانیٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق عراق اور شام میں اس وقت امریکا کے 3300 فوجی تعینات ہیں جبکہ ان کے علاوہ 17 ممالک کے 1200 اہلکار بھی داعش کے خلاف عراقی فوج کے ساتھ جنگ لڑ رہے ہیں۔

داعش کے خلاف کارروائی میں ہلاکتوں پر کرسچن سائنس مانیٹر نے اے بی سی نیوز کی اس رپورٹ کا حوالہ بھی دیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ امریکا کے عراق اور شام میں فضائی حملوں میں 6 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس جون میں عراق اور شام کے بڑے حصے پر شدت پسند تنظیم داعش (اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا) نے قبضہ کرکے خود ساختہ خلافت اور ریاست الدولۃ الاسلامیہ کا اعلان کیا تھا۔

شدت پسند تنظیم کے خلاف امریکا نے عراقی فوج کی معاونت کرتے ہوئے فضائی حملوں اور فورسز کی تربیت شروع کی تھی۔

کرسچن سائنس مانیٹر نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ پنٹا گون کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق داعش کےخلاف جنگ میں اب تک 3 ارب 50 کروڑ ڈالر (356 ارب روپے) کے اخراجات ہو چکے ہیں جبکہ جنگ پر یومیہ 94 لاکھ ڈالر (95کروڑ 69 لاکھ روپے) کا خرچہ ہو رہا ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کرنل پیٹ ریڈر کی جانب سے 'کامیابیوں' کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ داعش کا 25 سے 30 فیصد رقبے سے قبضہ ختم کروا دیا گیا ہے۔

پنٹاگون کی جانب سے اس حوالے سے اعداد و شمار کے ساتھ ایک نقشہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ امریکی فوج کی کارروائیوں سے کونسے علاقے وا گزار کروائے گئے ہیں۔

داعش کو جہاں نقصان پہنچانے کے دعویٰ کیے جا رہے ہیں وہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش نئے افراد جنگ کے لیے تیار کر رہی ہے۔

داعش کے پاس اب بھی 20 ہزار سے 30 ہزار جنگجو موجود ہیں جبکہ امریکی حملوں سے قبل بھی ان کی تعداد اتنی ہی تھی۔

گارجین نے اس جنگ کے حوالے سے ایک تجزیئے میں کہا ہے کہ یہ ایک ایسی گندگی ہے جس کو کوئی واضح ہدف ہے ہی نہیں اور اس کا کوئی اختتام بھی نظر نہیں آ رہا۔

مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب تک اربوں ڈالرز خرچ کیے جا چکے ہیں، ہزاروں بم استعمال کیے گئے ہیں، سیکڑوں شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، لیکن داعش گزشتہ سال اگست میں بمباری شروع ہونے کے بعد سے کسی طور بھی کمزور نہیں ہوئی۔

امریکا کی جانب سے بمباری میں اب تک صرف 2 عام شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتا رہا ہے لیکن اس کے برعکس صحافیوں کی تحقیقی رپورٹس موجود ہیں کہ بمباری سے سیکڑوں عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

ڈیفنس نیوز کے مطابق امریکا کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل رائے اڈیرنو نے کہا ہے کہ داعش ایک دو سال کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کو ختم کرنے میں 10 سے 20 سال لگ سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Aug 09, 2015 11:14am
kiya kabhi usa isil key khilaf kaarwayi meyN sanjeeda hey/tha/hoga?
Sharminda Aug 09, 2015 12:15pm
It is in western interest to keep the region unstable in order to get access to cheap oil resources and to divert world's attention from Israel's atrocities against Palestine. That's why for decades we have witnessed several conflicts only in this region (specifically Muslim World). Sudan, Tunis, Egypt, Syria, Iran, Iraq, Libya, Yemen, Bahrain, Palestine, Lebanon all were badly hit by these conflicts.