واشنگٹن: امریکی کانگریس پینل کے سربراہ اور پینٹاگون کے ایک سابق عہدیدار نے حال ہی میں شائع ہونے والے اپنے ایک مشترکہ مضمون میں زہر اگلتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ایک اتحادی جیسا برتاؤ ختم کردیا جائے۔

نیشنل انٹریسٹ میگزین کی جانب سے شائع ہونے والے مشترکہ مضمون میں کانگریس کے رکن ٹیڈ پو اور جیمز کلاڈ نے کانگریس رہنماؤں کے بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کا حوالہ بھی دیا، جس میں ایٹمی ہتھیاروں کے نامور ماہر سفیر رابرٹ گیلوچی نے امریکی پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ پاکستانی رہنماؤں کی جانب سے پالیسی تبدیل کرنے کا انتظارنہ کریں۔

انہوں نے پالیسی سازوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'وقت آگیا ہے کہ ہم یک طرفہ طور پر پاکستان کی لطف اندوزی کی حدود کا تعین کریں'۔

واضح رہے کہ ٹیڈی پو کانگریس کی کمیٹی برائے خارجہ امور کی دہشت گردی، عدم توسیع اور تجارت سے متعلق ذیلی کمیٹی کے سربراہ ہیں، جب کہ جیمز کلاڈ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں جنوبی ایشیا کے لیے دفاع کے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری رہ چکے ہیں۔

واشنگٹن کے تھنک ٹینک ادارے سینٹر فار دی نیشنل انٹریسٹ کی جانب سے شائع ہونے والے جس میگزین میں ان کا مشترکہ مضمون شائع ہوا،اس ادارے کا قیام سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن نے کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’باہمی اختلافات امریکا اور پاکستان دونوں کے مفاد میں نہیں‘

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی قانون ساز اور سابق پینٹاگون کے عہدیدار نے اس تجویز کو بھی مسترد کردیا کہ پاکستان ایک کمزور ریاست ہے اور اسے مسلسل امریکی حمایت اور مدد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مضمون میں پاکستان کے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا جس میں اسلام آباد دلیل دیتا ہے کہ اگر وہ اندرونی انتہاپسندی کے خلاف کارروائی کریں گے تو ملک ٹوٹ جائے گا، انہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ اس کے برعکس پاکستان ایک مضبوط ملک ہے۔

انہوں نے اپنے مضمون میں امریکی انتظامیہ کو پاکستان کے ساتھ تعلقات کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے فوری طور پر 3 اقدامات اٹھانے کی تجاویز بھی پیش کیں۔

ان کی جانب سے دی گئی تجاویز میں کہا گیا کہ ’ہمیں جنوبی یا جنوب مغربی ایشیا میں آنے والے بحران سے اپنی توجہ نہیں ہٹانی چاہئے، ہمیں پاکستان کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور دیگر شراکت داروں کی ادائیگیوں میں توازن برقرار رکھنے کے حوالے سے بھی کام نہیں کرنا چاہیے، جیسا کہ ہم ماضی میں کرتے آئے ہیں، یہ کام چین کو کرنے دیں، اگر پاکستانی اپنا مستقبل اس طرح دیکھنے کے خواہاں ہیں‘۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ’ایک سڑک ایک خطہ‘ کے نعرے کے تحت چین کا پاکستان کے لیے بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ بڑے مسائل پیدا کرے گا۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان اور امریکا کے تعلقات غیر متوازی'

ٹیڈ پو اور جیمز کلاڈ نے کئی دہائیوں پر مشتمل پاک-امریکا تعلقات کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے ہیں، پاکستان برائے نام اتحادی ہے، جن کی عسکری اور سیکیورٹی قیادت ہمارے سا تھ خطرناک ’ڈبل گیم‘ کھیلتی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ’ اس خطرناک گیم کو ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار اور اسلامی دہشت گردی کے فروغ میں استعمال کیا جاتا ہے‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی حکومت پر یکے بعد دیگرے فوجی سربراہوں کی مضبوط گرفت رہی ہے اور انہوں نے اپنے مختلف حلقوں خاص طور پر دفاعی کارپوریشنز، انٹیلی جنس کمیونٹی اور خارجہ اسٹیبلشمنٹ کو اچھے طریقے سے استعمال کرتے ہوئے واشنگٹن تک اپنی رسائی برقرار رکھی جب کہ اسلام آباد کو حقیقت سے دور رکھا۔

ٹیڈ پو اور جیمز کلاڈ نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے لیے امریکا کے 'ملنسار موقف' میں تبدیلی بہت جلدی نہیں آئے گی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسے تبدیل ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک امریکا تعلقات چیلنجز سے بھرپور

انہوں نے لکھا کہ بھارت-امریکا تعلقات سے قطع نظر پاکستان سے تعلقات کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پریشان کن اور دہرے پن کا شکار ہیں، لیکن ہمارے بھارت کے ساتھ بھی مسائل ہیں۔

امریکا کی دو بڑی پارٹیوں یعنی ری پبلکن اور ڈیموکریٹک سے تعلق رکھنے والے ٹیڈ پو اور جیمز کلاڈ نے مزید لکھا کہ 'ہمیں دہشت گردی کی حمایت کرنے والی، غیر ذمہ دار جوہری ریاست سے اپنے تعلقات میں لازمی طور پر کچھ تبدیلیاں کرنا پڑیں گی اور اس کے علاوہ ہمارے پاس اور کوئی آپشن نہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں