امریکیوں کو ویزا اجرا:’اختیارات سفیر کو نہیں سفارت خانے کو دیئے‘

24 مارچ 2017
یوسف رضا گیلانی ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—فوٹو: ڈان نیوز
یوسف رضا گیلانی ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—فوٹو: ڈان نیوز

ملتان : سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ان کے دورِ حکومت میں ویزے سیکیورٹی ایجنسیوں کی کلیئرنس کے بعد جاری کیے گئے۔

ملتان میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ سفارت خانے میں سیکیورٹی ایجنسیوں کے لوگ بھی ہوتے ہیں، خط بھیجے جانے کا مقصد سفیر کو نہیں بلکہ سفارت خانے کو اختیار دینا تھا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ایک دستاویز میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ امریکا میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو 2010 میں متعلقہ حکام سے کلیئرنس کے بغیر امریکیوں کو ویزوں کے اجراء کا اختیار دیا گیا تھا، جبکہ اُس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دفتر سے براہ راست یہ اختیارات تفویض کیے گئے تھے۔

وزیراعظم کی پرنسپل سیکریٹری نرگس سیٹھی کے دستخط سے جاری کیے گئے خط سے پتہ چلا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی امریکیوں کی جانب سے ویزا حاصل کرنے کے لیے درخواست پاکستان کے متعلقہ افسران کو دینے کے بجائے پاکستانی سفیر کی جانب سے فوری طور پر ایک سال کی مدت کے لیے ویزا جاری کرنے کے اختیارات سے مطمئن تھے۔

مزید پڑھیں: 'حسین حقانی کو ویزا جاری کرنے کا اختیار یوسف گیلانی نے دیا'

مذکورہ خط کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد کی مرضی سے امریکیوں کو ویزے جاری کیے۔

امریکیوں کو ویزا اجراء کے معاملے کو غیر اہم ایشو قرار دیتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ سفیر کو اختیار دینے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ قاعدے اور قوانین کو نظرانداز کر دیں۔

خط پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد ویزوں کے اجراء کا عمل تیز کرنا تھا، تاہم یہ نہیں تھا کہ ایک ایک کیس کو کئی ماہ لگ جائیں۔

یوسف رضا گیلانی کے مطابق دنیا کے اہم ترین ممالک میں واقع سفارت خانوں میں سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں کو تعینات کیا جاتا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی اس پالیسی سے انحراف نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس معاملے کو ایشو بنانا ہے تو پھر 2002 سے 2017 تک کی تحقیقات کا آغاز ہونا چاہیئے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکیوں کو ویزوں کا اجراء: ’گیلانی کے خط میں کوئی غلط بات نہیں‘

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اگر خط دیا تھا تو وہ سفیر کے ہاتھ میں نہیں دیا تھا، خط طے شدہ طریقہ کار، متعلقہ اتھارٹیز کے ذریعے گیا تھا جو اس وقت خاموش ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام پالیسیوں اور قوانین کی پاسداری کی جبکہ احکامات متعلقہ وزارت کے ذریعے ہی گئے۔

ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف ہونے والے امریکی آپریشن پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کرنے والے ویزا سے نہیں آئے تھے، اگر ہمیں ان کی آمد کا پتہ ہوتا تو پہلے بتا دیتے۔

صحافی کے سوال پر یوسف رضا گیلانی نے اعتراف کیا کہ حسین حقانی ان کے ساتھ رہے، جوڈیشل کمیشن قائم ہوچکا تھا، لہذا وہ چاہتے تھے کہ سابق سفیر کمیشن کے سامنے پیش ہوں اور ان کا جواب آجائے۔

یوسف رضا گیلانی کے مطابق حسین حقانی سے استعفیٰ میں نے لیا، نیشنل سیکیورٹی کی پارلیمانی کمیٹی میں بھی بھیجا، لیکن ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے میں نے نہیں نکالا۔

انہوں نے کہا کہ 20 کروڑ عوام ویزے کی پالیسی نہیں جاننا چاہتے وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ لوگ پاکستان کیسے پہنچے۔

'حامد سعید کاظمی کو سزا دینے والا جج سیاسی تھا'

سابق وزیراعظم کے بعد سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی میڈیا سے گفتگو کی۔

آصف علی زرداری — فوٹو: ڈان نیوز
آصف علی زرداری — فوٹو: ڈان نیوز

حج کرپشن کیس میں باعزت بری ہونے والے سابق وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی کو رہا ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ انہیں اللہ نے عزت دی ہے۔

گذشتہ روز سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی وائرل ویڈیو پر آصف زرداری نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

سابق چیف جسٹس کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی نیت صدر بننے کی تھی اور وہ ایک سیاسی جج تھے۔

پاناما کیس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتہ ججوں کے دل میں کیا ہے لیکن مجھے یہ پتہ ہے آج تک میاں صاحب کے خلاف کبھی فیصلہ نہیں آیا۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ وہ پنجاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کی تنظیم نو میں مصروف ہیں اور الیکشن جب بھی ہو اس کے لیے تیار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں