لاہور: صوبہ پنجاب کے علاقے شیخوپورہ میں ہرن مینار کے قریب مسافر ٹرین اور آئل ٹینکر کے درمیان تصادم کے بعد ٹرین کی پہلی پانچ بوگیوں میں آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور سمیت 2 افراد ہلاک جبکہ 10 مسافر زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی شالیمار ایکسپریس لاہور سے کراچی جارہی تھی۔

حادثے کے فوری بعد مسافروں کو نکالنے کے لیے امدادی سرگرمیوں شروع کی گئیں اور فائر بریگیڈ کے عملے نے آگ پر قابو پانے کے عمل کا آغاز کیا۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے حادثے کے حوالے سے بتایا کہ واقعے میں ٹرین ڈرائیور سمیت 2 افراد ہلاک اور 10 مسافر زخمی ہوئے۔

وزیر ریلوے نے بتایا کہ 6 زخمیوں کو معمولی زخم آئے تھے جنھیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا جبکہ 4 مسافروں تاحال زیر علاج ہیں جن میں سے 2 کی حالت نتشویشناک بتائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکر کا ایکسل ریل کی پٹری پر خراب ہو گیا تھا جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ٹرین کے متاثرہ مسافروں کو متبادل ٹرینوں کے ذریعے کراچی منتقل کیا جائے گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ حادثے کی تحقیقات کی جائیں گی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ فوری طور پر حادثے کے بعد ریسکیو کیے جانے والے مسافروں کی حتمی تعداد کے بارے میں معلومات نہیں مل سکی ہیں۔

اس سے قبل ترجمان پاکستان ریلوے نجم ولی خان نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حادثے کے نتیجے میں ٹرین کی پہلی 3 بوگیوں میں آگ لگی تھی جبکہ ان سے منسلک دیگر دو بوگیاں معمولی متاثر ہوئیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اوکاڑہ: رکشہ ٹرین کی زد میں آنے سے 4 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ امدادی سرگرمیوں کیلئے ریلوے، مقامی انتظامیہ اور دیگر ریسکیو ذرائع کو فوری طور پر طلب کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ آگ، پیٹرول اور دیگر کیمیکل کے باعث لگی ہے جس پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس سے قبل سرکاری ذرائع نے ڈان نیوز کو ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حادثے میں 6 مسافر زخمی بھی ہوئے ہیں۔

شالیمار ٹرین کی ابتدائی بوگیوں میں لگی ہوئی آگ کو بجھانے کی کوششیں جاری ہیں— فوٹو: ڈان نیوز.
شالیمار ٹرین کی ابتدائی بوگیوں میں لگی ہوئی آگ کو بجھانے کی کوششیں جاری ہیں— فوٹو: ڈان نیوز.

ڈی ایس پی خالد گجر کے مطابق حادثہ پھاٹک کھلا ہونے کی وجہ سے پیش آیا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'تاہم زخمیوں کی حتمی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے'۔

ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں آئل ٹینکر کا ڈرائیور بھی شامل ہے، جسے شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ان کے مطابق ٹرین اور آئل ٹینکر کے درمیان تصادم کے نتیجے میں کم سے کم 7 بوگیوں میں آگ لگی تھی۔

ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو علاج کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ دیگر درجنوں مسافروں کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق آئل ٹینکر اور شالیمار ایکسپریس کے تصادم کے نتیجے میں ٹرین کے انجن، دو بوگیوں اور ایک مال بردار بوگی میں آگ لگی تھی۔

مزید پڑھیں: 2 رکشے ٹرین کی زد میں آنے سے 8 افراد جاں بحق

حادثے کے باعث آئل ٹینکر اور ٹرین کی 3 بوگیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں جبکہ دیگر کو بھی نقصان پہنچا، حادثے کے بعد ڈی ایچ کیو ہسپتال شیخوپورہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

علاوہ ازیں پولیس کے مطابق متعلقہ پھاٹک کے عملے اور ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

بعد ازاں ڈی ایس ریلوے کا کہنا تھا کہ چھ سے سات گھنٹے میں آپریشن مکمل کرکے جلد سے جلد ٹریک کو کلیئر کرکے بحال کردیں گے۔

ترجمان ریلوے کا کہنا تھا کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے تاہم بوگیوں میں اب بھی تپش موجود ہے جس کو ختم کرنے کیلئے کولنگ کا کام جاری ہے۔

انھوں نے بتایا کہ متاثرہ مسافروں کو کراچی تک پہنچانے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں ضلع لودھراں میں 2 رکشے ٹرین کی زد میں آگئے تھے، جس کے نتیجے میں اسکول جانے والے 6 بچوں سمیت 8 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

پولیس افسر کے مطابق رکشہ ڈرائیور شدید دھند کی وجہ سے آنے والی ٹرین کی درست رفتار کا اندازہ نہیں لگا سکے، یہی وجہ ہے کہ وہ پٹری کراس کرتے ہوئے ٹرین کی زد میں آگئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں