مظفر آباد: اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے ادارہ برائے انڈیپنڈنٹ پرمننٹ ہیومن رائٹس کمیشن (آئی پی ایچ آر سی) کے وفد نے بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کی صورت حال کے جائزے کے لیے دورے کی اجازت نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا ہے تاہم ساتھ ہی وادی کے دورے کے لیے نئی درخواست بھی دے دی۔

او آئی سی کے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے وفد نے یہ بات آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کے اس مطالبے کے جواب میں کہی جس میں آئی پی ایچ آر سی کے اراکین سے بھارت کے زیرانتظام کشمیر کا فوری اور لازمی دورہ کرنے کا کہا گیا تھا تاکہ وفد اپنی آنکھوں سے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دیکھ سکیں۔

وزیراعظم فاروق حیدر کا کہنا تھا 'جہدوجہد آزادی کے دوران کشمیری عوام کے پاس صرف پتھر ہی ہتھیار ہیں، لیکن اس کے جواب میں انھیں گولیوں اور چھروں سے نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں'۔

انھوں نے وفد کو مزید بتایا کہ ان زخمیوں میں سے بیشتر بینائی کھو چکے ہیں اور ہمیشہ کیلئے جسمانی معذوری کا شکار ہوگئے ہیں۔

اس موقع پر آئی پی ایچ آر سی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم کو او آئی سی کی جانب سے مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے بھارتی فورسز کی جانب سے کالے قانون کے تحت کشمیریوں کے خلاف استعمال کی جانے والی طاقت، خواتین کے ریپ اور کشمیریوں کے خلاف چھروں کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے'۔

انھوں نے کہا کہ آئی پی ایچ آر سی نے گذشتہ سال جولائی میں بھارتی حکومت سے درخواست کی تھی کہ انھیں مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دی جائے لیکن متعدد مرتبہ یاد دہانی کرائے جانے کے باوجود درخواست منظور نہیں کی گئی۔

انھوں نے مزید کہا 'تاہم، ہم نے ہار نہیں مانی اور بھارت پر کشمیر کے دورے کی اجازت کے لیے مستقل دباؤ ڈالا جارہا ہے'۔

اس سے قبل وفد کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورت حال پر ایک ڈاکیومنٹری دکھائی گئی، جسے قطر کے ایک ٹی وی چینل نے تیار کیا تھا۔

آئی پی ایچ آر سی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق آزادی کی حمایت کی ہے اور وہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے کا خواہاں ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کے دورے کے دوران وفد نے مظفر آباد کے مضافات میں کشمیری مہاجرین کے لیے قائم کیے گئے 2 کیمپوں کا دورہ کیا، اس موقع پر وفد نے 20 سے زائد کشمیری مہاجرین سے اپنے آبائی علاقوں سے ہجرت کرنے کی وجوہات جاننے کیلئے انٹرویوز کیے۔

اس موقع پر مظفر آباد کے ڈویژنل کمشنر چوہدری محمد طیب نے وفد کو مہاجرین کی تعداد اور آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ان کو فراہم کی جانے والی سہولیات کی تفصیلات بتائیں۔

بعد ازاں آرمی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں فوجی حکام نے وفد کو بھارتی فورسز کی جانب سے کنٹرول لائن پر کی جانے والی شیلنگ کے نتیجے ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر بریفنگ دی۔

یہ رپورٹ 29 مارچ 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں