اسلام آباد: پاکستان میں تعینات افغان سفیر حضرت عمر زاخیل وال نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی سے ملاقات کی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں کے دوران طارق فاطمی نے اس بات پر زور دیا کہ پرامن اور سیاسی مذاکرات ہی افغان تنازعے کا بہترین حل ہے۔

اس موقع پر انہوں نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے پاکستان کی کاوشوں کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ پاکستان افغانوں کی موجودگی اور ان کی قیادت میں ہونے والے امن عمل کی حمایت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد غیر محفوظ ہے، سرتاج عزیز

طارق فاطمی کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے دونوں ملکوں کا تعاون ناگزیر ہے۔

پاکستان میں جماعت الاحرار اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے حالیہ حملوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے موثر بارڈر مینجمنٹ کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر افغان سفیر عمر زاخیل وال نے کہا کہ مشترکہ خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور افغان اداروں کے درمیان بامعنی روابط کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر دونوں عہدے داروں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے ہونے والے دوطرفہ تعاون کے مکینزم کو جلد از جلد نافذ کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان سرحد 18 دن بعد 2 روز کیلئے کھول دی گئی

خیال رہے کہ یاد رہے کہ فروری ملک کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد چمن اور طورخم کے مقام پر پاک-افغان سرحد کو پاک فوج نے سیکیورٹی خدشات کے باعث 16 فروری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاک-افغان سرحد بند ہونے کے باعث ہزاروں ٹرک سرحد کی دونوں جانب پھنس گئے تھے اور تاجروں کے لاکھوں روپے ڈوب جانے کا خدشہ بھی تھا، جس کے بعد افغان ڈپٹی کمانڈر اِن چیف جنرل مراد علی مراد نے 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر ابرار حسین سے ملاقات کے دوران پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی تھی۔

اس کے بعد 20 مارچ کو وزیراعظم نواز شریف نے پاک-افغان سرحد فوری طور پر کھولنے کے احکامات جاری کردیئے تھے۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ سرحد کھولنے کا فیصلہ جذبہ خیرسگالی کے طور پر کیا جارہا ہے۔

ساتھ ہی وزیراعظم نے اس امید کا بھی اظہار کیا تھا کہ جن وجوہات کی بناء پر سرحد بند کی گئی تھی، ان کے تدارک کے لیے افغان حکومت اقدامات کرے گی۔


تبصرے (0) بند ہیں