مٹھی: سندھ کے علاقے تھرپارکر میں غذائی قلت اور پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے باعث مزید 7 بچے دم توڑ گئے، جس کے بعد گذشتہ 3 ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد 89 تک جاپہنچی۔

رواں ہفتے ایک ماہ کی علیمہ، 9 ماہ کے دانش، 3 ماہ کے مکھنہ اور ایک نوزائیدہ بچے نے مٹھی کے سول ہسپتال میں دم توڑا، جبکہ 3 بچے نگرپارکر میں جاں بحق ہوئے۔

اپنے بیمار بچوں کو ہسپتال لانے والے والدین ہسپتالوں میں طبی سہولیات میں کمی اور ڈاکٹرز اور عملے کے رویے کی شکایت کرتے نظر آئے۔

مزید پڑھیں: تھر کا المیہ صرف بھوک کی وجہ سے نہیں

نگرپارکر کے رہائشیوں نے مقامی صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ علاقے کے 50 سے زائد بچے پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا شکار ہیں، انھوں نے محکمہ صحت کے عہدیداران سے اپیل کی کہ وہ یہاں بیمار بچوں کے علاج کے لیے موبائل ڈسپنسریاں بھیجیں۔

مٹھی کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر اخلاق احمد کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے 26,709 بچے گذشتہ 3 ماہ کے دوران ضلع کے 6 مختلف ہسپتالوں میں لائے گئے، جن میں سے 86 بچے دم توڑ گئے اور 135 کو بہتر علاج کے لیے حیدرآباد یا دیگر ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: تھر میں ہلاکتیں: تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم

تاہم اخلاق احمد کو اس حوالے سے کوئی علم نہ ہوسکا کہ مٹھی سے دیگر ہسپتالوں میں منتقل کیے گئے کتنے بچے صحت یاب ہوسکے۔

تھرپارکر تقریباً 22 ہزار اسکوائر کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، جس کی آبادی تقریباً 15 لاکھ کے قریب ہے۔

جبکہ ہر تیسرے برس یہاں قحط پڑنا ایک عام سی بات ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں