اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق ادارے کے پاس موجود عملہ اور مالی وسائل آن لائن شیئر کیے جانے والے متنازع مواد کی نگرانی اور اس پر کنٹرول کے لیے کافی نہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی اے چیئرمین ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے گستاخانہ مواد کی نگرانی اور کنٹرول کے لیے سماجی روابط کی ویب سائٹس جیسے فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سے تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی نگرانی کے حوالے سے لیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے پی ٹی اے چیئرمین کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پر موجود متنازع مواد کو 100 فیصد بلاک کرنے کا کوئی راستہ نہیں۔

ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے اس کے متبادل کے طور پر یوٹیوب ڈاٹ پی کے کی طرز پر پاکستانی صارفین کے لیے مواد کی لوکلائزیشن کا نظام تشکیل دینے کی تجویز پیش کی۔

کمیٹی کی سربراہی کرنے والے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینیٹر شاہی سید نے پی ٹی اے کو ہدایت دی کہ وہ اپنی افرادی قوت میں اضافہ کریں اور اگر ضرورت محسوس کریں تو انٹرنیٹ بالخصوص سوشل میڈیا پر موجود تمام مواد کی نگرانی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی آزادی اظہار رائے کی اہمیت کو سمجھتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ صارفین کو خبردار کرتی ہے کہ وہ اس آزادی کا فائدہ اٹھانے سے گریز کریں۔

شاہی سید کا کہنا تھا کہ ارکان کمیٹی فیس بک اور ٹوئیٹر کی انتظامیہ سے رابطہ قائم کرنے کے حکومتی اقدام کی حمایت کرتے ہیں جبکہ میڈیا کو چاہیئے کہ وہ شہریوں میں انٹرنیٹ کے مثبت استعمال سے متعلق آگاہی پیدا کرے۔

ڈاکٹر اسماعیل شاہ کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی تیزی سے تبدیل ہونے والی صنعت ہے اور پاکستان کو بھی دیگر ممالک کی طرح معاشی پیداوار میں اضافے کے لیے اس صنعت پر انحصار کرنا ہوگا۔

دیگر ممالک سے تقابل کرتے ہوئے ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ممالک میں گستاخی کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملائیشیا میں حکومت صارفین کو تمام مواد کسی بھی پابندی کے بغیر دیکھنے کی اجازت دیتی ہے جبکہ سعودی عرب میں بھی آن لائن گستاخی کوئی بڑا مسئلہ نہیں تاہم ان ممالک کا سوشل میڈیا پلیٹ فورمز سے اچھا تعلق ہے جس کی وجہ سے ضرورت پڑنے پر یہ ممالک ان کی مدد حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان 15واں ملک ہے جس نے متنازع مواد کی بندش کے لیے فیس بک سے رابطہ کیا اور مستقبل میں ایسی درخواستوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے کمیٹی سے سوال کیا کہ کیا حال ہی میں منظور ہونے والا سائبر کرائم کا قانون انٹرنیٹ پر موجود مواد کی نگرانی کے لیے کافی ہے، جس پر وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن کا کہنا تھا کہ گستاخانہ اور متنازع مواد کی نگرانی کے لیے سخت قانون کی ضرورت تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سائنر کرائمز کے خلاف منظور ہونے والا قانون اس ڈرافٹ کا 40 فیصد بھی نہیں جو ان کی وزارت نے تیار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں