کراچی: سندھ حکومت اور سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) اے ڈی خواجہ کے درمیان کشیدگی کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ آئی جی نے اس وقت اپنی خاموشی توڑ دی جب ڈی آئی جی ٹریفک کو مقرر کرنے کے معاملے میں صوبائی حکومت نے ان کے 'اختیارات' اور تجاویز کے خلاف فیصلہ کیا۔

آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے فیروزآباد تھانے میں پولیس رپورٹنگ سینٹر کی افتتاحی تقریب کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک کی تعیناتی کے معاملے پر کہا کہ 'کوئی اور ڈی آئی جی کے عہدے کیلئے اہل نہیں ہے'۔

سندھ حکومت کی ان سے متعلق ناپسندیدگی اور ڈی آئی جی ٹریفک کو مقرر کیے جانے کے معاملے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ 'سارا معاملہ اختیارات کا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کراچی کا ٹریفک ایک بڑا چیلنج ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے بہت اہمیت رکھتا ہے لیکن یہاں ڈی آئی جی کو میری رضا مندی کے بغیر مقرر کیا گیا، میں ایک آئی جی ہوں کلرک نہیں'۔

مزید پڑھیں: اے ڈی خواجہ کی معطلی پر حکم امتناع میں مزید توسیع

ماہرین اور سینئر افسران کا ماننا ہے کہ متعدد وجوہات ہیں جن کی وجہ سے آئی جی اے ڈی خواجہ نے اپنے موقف کی وضاحت کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے افسران کو ناپسندیدہ قرار دینے کی ایک تاریخ موجود ہے جیسا کہ اس سے قبل بھی اے ڈی خواجہ نے ڈی آئی جی کی ٹرانسفر کیلئے صوبائی حکومت سے رابطہ کیا تھا۔

رواں سال مارچ کے دوسرے ہفتے میں آئی جی نے صوبائی حکومت کو ڈی آئی جی ٹریفک کو ٹرانسفر کرنے کی تجویز دی تھی کیونکہ وفاقی حکومت نے ان کے عہدے میں تنزلی کردی تھی۔

اس معاملے کے کچھ روز بعد پولیس چیف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تاہم سندھ ہائی کورٹ نے اس پر حکم امتناع جاری کردیا۔

یہ رپورٹ 15 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں