بھارتی بزنس ٹائیکون لندن میں گرفتار

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2017
بھارتی بزنس مین وجے مالیا — فائل فوٹو / رائٹرز
بھارتی بزنس مین وجے مالیا — فائل فوٹو / رائٹرز

قرضوں کی عدم ادائیگی اور دھوکا دہی کے الزام میں بھارت کو مطلوب بزنس ٹائیکون اور انڈین پریمیئر لیگ کی فرنچائز رائل چیلنجر بنگلور کے سابق مالک وجے مالیا کو لندن میں پولیس نے حراست میں لے لیا۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق غیرفعال کنگ فشر ایئرلائنز کے لیے لیے جانے والے قرض واپس نہ کرنے کے الزام میں وجے مالیا کو حراست میں لیا گیا۔

61 سالہ وجے مالیا کو بھارتی حکام کی درخواست پر برطانوی پولیس نے گرفتار کیا اور ان پر دھوکا دہی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اکمل،ملک آئی پی ایل فرنچائز مالکان کی ٹیموں کا حصہ

گرفتاری کے بعد وجے مالیا کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں ساڑھے 6 لاکھ پاؤنڈ کے ضمانتی مچلکے پر انہیں رہا کردیا گیا جبکہ انہیں بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق کیس کی سماعت 17 مئی کو ہوگی۔

ضمانت پر رہا ہونے کے بعد وجے مالیا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر بھارتی میڈیا کو آڑے ہاتھوں لیا جس نے ان کی گرفتاری کی خبر کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا۔

وجے مالیا نے کہا کہ 'وہی بھارتی میڈیا کی مبالغہ آرائی، عدالت میں آج سے حوالگی کی سماعت شروع ہوئی جو پہلے سے طے شدہ تھی'۔

واضح رہے کہ بھارتی حکام نے برطانیہ سے وجے مالیا کی حوالگی کی درخواست کی تھی تاکہ ان پر بھارت میں دھوکا دہی اور قرض واپس نہ کرنے کا مقدمہ چلایا جائے۔

بھارتی بینکوں کا دعویٰ ہے کہ وجے مالیا کی کنگ فشر ایئرلائنز دیوالیہ ہوچکی ہے اور اس پر 1.4 ارب ڈالر واجب الادا ہیں۔

بھارتی بینکوں نے رقم کی وصولی کے لیے وجے مالیا پر مقدمہ بھی کررکھا ہے تاہم وہ گزشتہ برس مارچ میں بھارت سے فرار ہوکر برطانیہ چلے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ہندوستان: 'ٹوئٹر ہیکرز کو سیاسی پشت پناہی حاصل’

وجے مالیا خود پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپنا دفاع کرتے رہتے ہیں۔

بھارتی ٹی وی چینل سی این این نیوز 18 نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ وجے مالیا کو اسکاٹ لینڈ یارڈ نے حراست میں لیا اور بھارتی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر مشتمل ٹیم جلد لندن جائے گی اور ان کی واپسی کا عمل شروع کرے گی۔

اس سلسلے میں بھارتی وزارت خارجہ ، پولیس اور سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں