صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں 3 برقع پوش مسلح بہنوں نے 13 سال قبل مبینہ طور پر 'توہین رسالت' کا ارتکاب کرنے والے ایک شخص کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

واقعے کے بعد پولیس تینوں بہنوں کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی جن کی شناخت امینہ، افشین اور رضیہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔

پولیس کے مطابق یہ واقع ضلع پسرور کے گاؤں نانگل مرزا میں پیش آیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ 3 خواتین ایک مذہبی رہنما مظہر حسین سید کے گھر پر گئیں اور ان سے اپنے لیے دعا کی درخواست کی۔

اس کے علاوہ انھوں نے بیرون ملک مقیم ان کے بیٹے فضل عباس کے وطن واپس آنے کے بارے میں پوچھا، جس پر مظہر حسین نے بتایا کہ وہ بیلجیم سے واپس آچکا ہے۔

خواتین نے ان کے بیٹے سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔

جس وقت 45 سالہ فضل عباس ان خواتین کے سامنے آئے تو تینوں بہنوں نے اپنے ساتھ لائے گئے آتشی اسلحہ سے اس پر فائرنگ کردی جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

فضل عباس کی ہلاکت کے بعد خواتین نے نعرے لگائے کہ انھوں نے مبینہ طور پر توہین رسالت کا ارتکاب کرنے والے کو قتل کردیا ہے۔

ملزمان خواتین نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ فضل عباس نے 2004 میں توہین رسالت کا ارتکاب کیا تھا، 'لیکن ہم اسے اس وقت قتل نہ کرسکیں کیونکہ ہم اس وقت بہت کم عمر تھیں'۔

پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فضل عباس کے خلاف 2004 میں پسرور سٹی تھانے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 سی کے تحت توہین رسالت کے ارتکاب کی ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی تاہم وہ بیرون ملک فرار ہوگیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم حال ہی میں بیرون ملک سے وطن واپس آیا تھا اور اس نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی۔

بعد ازاں پولیس نے فضل عباس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے پسرور سول ہسپتال منتقل کردیا۔

یہ رپورٹ 20 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں