ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ عوامی سطح پر اپنے ذریعے کا نام بتانا کچھ مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ مگر پھر بھی لوگوں میں اس حوالے سے تجسس ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کو پاناما پیپرز اسکینڈل کی پیروی نہ کرنے کے لیے وزیرِ اعظم نواز شریف کی جانب سے دس ارب روپے کی پیشکش لانے والا شخص آخر کون تھا۔

شاید یہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی اور سب سے پیچیدہ 'پیشکش' ہے۔ جس احتساب کا نعرہ عمران خان لگاتے ہیں، اگر وہ شکنجہ خود ان کے دروازے پر آ کھڑا ہو تو وہ بہت مشکل صورتحال میں پڑ جائیں گے، اسی لیے ان کے خلاف تمام الزامات ایک طرف، مگر کبھی بھی ان پر کرپشن یا رشوت کا الزام نہیں لگا ہے۔

درحقیقت ہمیں عمران خان کو کریڈٹ دینا چاہیے کہ سابق کھلاڑی نے عوامی عطیات سے ایک بہت نامور ہسپتال قائم کیا ہے۔ مگر اس سے بھی زیادہ الجھن اس بات کی ہے کہ آخر کون بے وقوف ہوگا جو ایک اپوزیشن رہنما کو اس کے سیاسی کریئر کے عروج پر ایسی پیشکش دے گا۔

اس کے علاوہ اس پوری کہانی میں سے کافی ساری تفصیلات غائب ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ نے شاید ایک بار پھر غلط بازی کھیلی ہے۔ یہ بات سب کے علم میں ہے کہ بھلے ہی عمران خان الفاظ اور ناموں کے بارے میں انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کرنا سیکھ چکے ہیں، مگر وہ اعداد و شمار کو اب بھی آسانی سے بڑھا چڑھا کر پیش کر دیتے ہیں۔

ان کی پارٹی اور خود ان کی اپنی شہرت کو بدنامِ زمانہ '35 پنکچرز' کی کہانی بار بار دہرائے جانے سے نقصان پہنچا۔ ان کے مطابق 2013 کے عام انتخابات میں کم از کم 35 سیٹوں پر دھاندلی کی وجہ سے ہی پاکستان مسلم لیگ ن کامیاب ہو پائی تھی۔

جب تک کہ عمران خان تازہ ترین الزامات کا ٹھوس ثبوت فوراً پیش نہیں کر دیتے، تب تک وہ خود پر تنقید اور سوالات کو دعوت دیتے رہیں گے، اس کے علاوہ ان کا کافی مذاق بھی اڑایا جاتا رہے گا۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حکومت پاناما کیس فیصلے کے بعد کافی دباؤ کا شکار ہے، مگر عمران خان کا یہ خطرناک شاٹ کسی اور کے بجائے خود انہیں ہی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

انگلش میں پڑھیں۔

یہ اداریہ ڈان اخبار میں 28 اپریل 2017 کو شائع ہوا۔

تبصرے (1) بند ہیں

IMran Gandhi Apr 28, 2017 01:14pm
عمران خان کو 10 ارب کی آفر والا پیغام کہیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے تو نہیں آیا اکثرچھوٹی موٹی ایسی آفر مجھے بھی آتی ھیں