تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے وزیراعظم نواز شریف کو رواں ہفتے کے آغاز میں 'سرحد پر باغیوں کی جانب سے حملے' کے خلاف احتجاجی خط لکھ دیا، جہاں جھڑپ کے نتیجے میں ایرانی گارڈز کے 9 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے پاکستانی سفیر کو بھی طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا۔

صدر حسن روحانی نے صوبہ سیستان کے علاقے مرجاوا میں بدھ (26 اپریل) کو گارڈز کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ 'ہم توقع رکھتے ہیں کہ اس دہشت گرد حملے کے ذمہ داروں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے گی'۔

ایرانی نیوز ایجنسی 'مہر' کے مطابق صدر روحانی کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی حکومت کی جانب سے ضروری اقدامات کے نہ ہونے کے باعث ایران کو بڑے جانی اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا'۔

یہ بھی پڑھیں:سرحدی محافظوں کی ہلاکت، ایران کا پاکستان سے احتجاج

دوسری جانب وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ احتجاج ریکارڈ کرنے کے لیے پاکستانی سفیر کوطلب کیا گیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی 'ارنا' کے مطابق ان کا کہنا تھا، 'ایران کو توقع ہے کہ پاکستان ہمارے 9 گارڈز کو ہلاک کرنے والے ذمہ دار دہشت گردوں کو گرفتار کرنے اور سزا دینے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے گا'۔

قاسمی کا کہنا تھا کہ 'سفیر آصف علی خان درانی کو یہ پیغام پہنچادیا گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی سرحد کے قریب جھڑپ، ایران کے 8 سرحدی محافظ ہلاک

واضح رہے کہ ایرانی عسکریت پسند گروپ جیش العدل نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جو ماضی میں ایران میں سنی اور بلوچوں کے خلاف تعصبانہ رویے کو نمایاں کرنے کے لیے ایرانی سیکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا ہے، تاہم ایران نے ان دعووں کو مسترد کردیا ہے۔

اس گروپ نے 2015 میں 8 گارڈز کو ہلاک کیا تھا، جبکہ اس سے دو سال قبل 14 گارڈز کو بھی ہلاک کیا تھا۔

خیال رہے کہ ایران کا صوبہ سیستان-بلوچستان منشیات اسمگلروں کا اہم گڑھ ہے جو طویل عرصے تک بد امنی کا شکار رہا۔


یہ رپورٹ 29 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں