لاحاصل اور ناپاک جنگ کو بند کریں، حکمت یار کی طالبان سے اپیل

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2017
گلبدین حکمت یار — فوٹو: رائٹرز
گلبدین حکمت یار — فوٹو: رائٹرز

مہتر لام: افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدے کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر میں افغانستان کے سابق جنگی سردار گلبدین حکمت یار نے طالبان سے ہتھیار ڈال کر مذاکرات کے آغاز کی اپیل کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے لُغمان میں اپنے پیروکاروں اور سیاستدانوں کی تقریب سے خطاب کے دوران گلبدین حکمت یار نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ امن کے کاررواں میں شامل ہوں اور لاحاصل، بے معنی اور ناپاک جنگ کو بند کردیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں ایک آزاد، خودمختار، بافخر اور اسلامی افغانستان چاہتا ہوں۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں افغان صدر اشرف غنی کی انتظامیہ اور حزب اسلامی کے وفد نے امن معاہدے پر دستخط کیے، جس کے بعد گلبدین حکمت یار کے ملکی سیاست میں آنے کے امکانات ایک بار پھر روشن ہوگئے تھے۔

تاہم افغانستان میں چند طبقات اور انسانی حقوق کے گروپس کی جانب سے اس امن معاہدے کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔

رواں سال فروری میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے گلبدین حکمت یار کا نام بلیک لسٹ سے خارج کرتے ہوئے ان پر عائد پابندیاں ختم کردی تھیں۔

اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا کہ حکمت یار کے اثاثے اب منجمد تصور نہیں کیے جائیں گے اور نہ ہی ان پر کسی قسم کی سفری پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

افغان صدر نے گلبدین حکمت یار کے عوامی طور پر سامنے آنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔

اشرف غنی کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’حزب اسلامی کے سربراہ کی واپسی کے امن، استحکام، خوشحالی اور ترقی میں ہر حوالے سے قابل ذکر اثرات ہوں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: حکمت یار، اشرف غنی نے امن معاہدے پر دستخط کردیئے

واضح رہے کہ افغانستان کے سابق وزیراعظم انجینئر گلبدین حکمت یار کی زیرقیادت تنظیم حزب اسلامی نے 1977 سے 1992 تک روس کے خلاف جنگ میں متحرک ترین کردار ادا کیا تھا جبکہ حزب اسلامی پر 1992 سے 1996 کی افغان خانہ جنگی کے دوران کابل میں بڑے پیمانے پر مخالفین پر حملوں میں ہلاکتوں کا بھی الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔

2001 میں افغانستان میں امریکا کی فوجی دخل اندازی کے بعد گلبدین حکمت یار اور ان کی جماعت کو حکومت میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے افغانستان میں امریکا کے خلاف جنگ لڑنے کا اعلان کیا۔

حزب اسلامی نے افغانستان میں آخری بڑا حملہ 2013 میں کیا تھا جس میں 6 امریکیوں سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں