پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کا کہنا ہے کہ اس نے سندھ میں واٹس ایپ گروپس کے ذریعے انٹر کے امتحانی پیپرز لیک کرنے میں مبینہ طور پر ملوث گروپوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا۔

سی ٹی ڈی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پولیس کی کوششوں کے باوجود منگل کے روز انٹر امتحانات کا ایک اور پرچہ صبح 9 بج کر 35 منٹ پر طلبا کو لیک ہوگیا، تاہم اس بار پیپر لیک کرنے کے لیے واٹس ایپ گروپ کا استعمال نہیں کیا گیا۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) نوید خواجہ نے تصدیق کی کہ انٹر امتحانات کے پیپرز لیک کرنے کے حوالے سے 15 فعال واٹس ایپ گروپوں کی نشاندہی ہوچکی ہے۔

سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی عامر فارورقی کا کہنا ہے کہ ان کے محکمے کو امتحانی پرچے لیک کرنے والے گروپوں سے متعلق اطلاع ملی جس کی بنیاد پر کراچی، حیدر آباد اور مِٹھی میں کارروائیاں کی گئیں، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے جن موبائل نمبرز کا استعمال کیا گیا وہ بند پائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'جس نے پرچہ آؤٹ کیا وہ گھر جائے گا‘

عامر فاروقی نے کہا کہ پرچہ لیک کرنے والے اس ریکٹ میں بھارتی راجستھان اور گجرات سے تعلق رکھنے والے 2 افراد بھی مبینہ طور پر ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گجرات میں موجود شخص کا پتہ فیس بک کے ذریعے معلوم ہوا، جبکہ دونوں افراد کا یقینی طور پر مٹھی کے محکمہ تعلیم کے عہدیدار سے تعلقات ہیں۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ پرچے لیک کرنے میں کراچی بورڈ کے سابق عہدیداران بھی مشتبہ ہیں۔

مزید پڑھیں: تعلیمی معیار کی پسماندگی میں امتحانی نظام کا کردار

کراچی میں انٹرمیڈیٹ بورڈ کے امتحانات میں بدنظمی اور پیپر آوٹ ہونے کے معاملے نے سب کو ہلا دیا تھا، لیکن اسکے باوجود بھی نقل اور پیپر آوٹ ہونے کا سلسلہ روازنہ کی بنیاد پر جاری ہے۔

دو روز قبل نقل کے لیے بنائے گئے مختلف واٹس ایپ گروپ پر بھارتی نمبروں کی موجودگی کا انکشاف بھی ہوا ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں