یہ ٹھیک ہے کہ باہو بلی 2 بھارت کی کامیاب ترین فلم بن گئی ہے اور اب تک لاکھوں بلکہ کروڑوں افراد اسے دیکھ چکے ہیں مگر اسے نہ دیکھنے پر ملازمت سے نکال دینا کیا واقعی ٹھیک ہے؟

کم از کم بھارت میں تو ایسا ہی کچھ ہوا جب ایک 29 سالہ شخص کو صرف اس لیے ملازمت سے برطرف کردیا کیونکہ اس نے فلم ریلیز ہونے کے ایک ہفتے بعد بھی اسے نہیں دیکھا تھا۔

مزید پڑھیں : 1000 کروڑ بھارتی روپے کمانے والی پہلی انڈین فلم ’باہو بلی‘

ٹائمنز آف انڈیا کے مطابق یہ واقعہ حیدرآباد دکن میں مہیش بابو نامی شخص کے ساتھ پیش آیا۔

اسے پہلے کمپنی کی جانب سے فلم نہ دیکھنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور تسلی بخش وضاحت نہ کرپانے پر اسے ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔

رپورٹ میں کمپنی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ مہیش بابو کو اپنی غلطی درست کرنے کے لیے 'موقع' بھی دیا گیا مگر اس نے ضائع کردیا۔

ذرائع کا کہنا تھا ' کمپنی انتظامیہ نے مہیش کو ایک دن کی چھٹی دیتے ہوئے سینما ٹکٹ کی بھی پیش کی، بس اسے قریبی سینما پر جاکر فلم کو دیکھنا تھا، مہیش کی ڈیسک کے ارگرد فلم کے بڑے پوسٹرز بھی لگے تھے مگر اس نے کمپنی کی پیشکش پر توجہ نہیں دی'۔

ساتھی ورکرز کی جانب سے دباﺅ ڈالنے پر اس نے کہا کہ کیا باہو بلی دیکھنے پر کسی قسم کا فائدہ ملے گا اور اسی طرح کے مذاق کرتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: باہوبلی کا ولن ایک آنکھ سے نابینا

مہیش کا یہ 'جرم' اس وقت پکڑا گیا جب اس نے باہو بلی 2 پر کمپنی کے اجلاس میں کچھ بھی بات نہیں کی بلکہ وہ کسی اور فلم میں دلچسپی کا اظہار کرتا رہا۔

کمپنی کے سی ای او کے مطابق ہم نے اپنے ادارے کے لیے اعلیٰ دانشورانہ ذہنیت کا معیار کا رکھا گیا ہے جبکہ مہیش نے واضح طور پر اس کی خلاف ورزی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مہیش بولی وڈ اداکاروں کے حوالے سے اکثر ٹوئیٹس کرتا رہتا ہے، ہمارے خیال میں اسے اس گاﺅں میں چلا جانا چاہئے جہاں فلم ہاف فرینڈ میں ارجن کپور کے کردار کو رہائش پذیر دکھایا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں