اسلام آباد: حکومت نے خسارے کا شکار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو ’دیوالیہ‘ قرار دیتے ہوئے اسے بند کرانے کے لیے قانون سازوں کی مدد طلب کرلی۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق قومی ایئرلائن کی کارکردگی پر سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے سامنے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے ہوابازی سردار مہتاب عباسی کا کہنا تھا کہ ’پارلیمانی کمیٹی کی یہ سفارش حکومت کو مشکل فیصلہ کرنے میں مدد فراہم کرے گی جو بصورت دیگر مشکل ہے‘۔

سینیٹ کمیٹی نے اپنے اجلاس میں پی آئی اے کی جانچ پڑتال میں بہتری کے لیے کی جانے والی سفارشات سمیت گذشتہ ماہ کے دوران ہونے والے واقعات پر غور کیا جو ملک اور قومی ایئرلائن دونوں کے لیے بدنامی کا باعث ثابت ہوئے۔

مشیر ہوابازی نے کمیٹی کے سامنے 3 تجاویز رکھیں، پہلی قومی ایئرلائن جس طرح کام کررہی ہے اسی طرح کام کرنے دیا جائے، دوسرا خسارے کا شکار ادارے کو دیوالیہ قرار دے کر بند کردیا جائے یا تیسرا اس کی تعمیر نو کی جائے۔

سردار مہتاب عباسی کا کہنا تھا کہ ‘ہم ایئرلائن کی تعمیر نو کی کوشش میں مصروف ہیں تاہم یہ بہت مشکل کام ہے، جس کی وجہ پی آئی اے میں نظم و ضبط، اعلیٰ سطح کی انتظامیہ، پیشہ وارانہ و ضابطہ اخلاق کے پابند آفیسرز اور احساس ملیکت کی کمی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے پرواز سے ہیروئن برآمد کی گئی،برطانوی حکام

تاہم حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے چیئرمین مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کمیٹی پی آئی اے کو مکمل طور پر بند کرنے کے حق میں نہیں۔

انہوں نے کہا ’ہمارا ماننا ہے کہ اعلیٰ سطح پر موجود چند اچھے عہدے دار پی آئی اے کے کھوئے ہوئے وقار کو بحال کرسکتے ہیں‘۔

جس پر مشیر ہوابازی کا کہنا تھا کہ ’اچھے عہدے دار اب پی آئی اے کا حصہ نہیں بنتے‘۔

کمیٹی کے تمام ارکان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کمیٹی کی پیش کی گئی سفارشات اور ایوان کی منظوری پی آئی اے کے لیے بہتری کا سبب بن سکتی ہے۔

ذیلی کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات میں موجودہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ان کی غیرمؤثر کارکردگی پر تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاہم اس مباحثے نے اُس وقت دوسرا رخ اختیار کرلیا، جب مشیر ہوا بازی نے کہا کہ پی آئی اے کا ان سفارشات پر عملدرآمد کرنا ضروری نہیں۔

مزید پڑھیں: ہیروئن اسمگلنگ معاملہ: پی آئی اے عملہ وطن واپس پہنچ گیا

ان کا کہنا تھا کہ ’پی آئی اے کو بزنس ماڈل پر چلنا چاہیئے اور صنعت کو لاحق چیلنجز پر نظر رکھنی چاہیئے، یہ سفارشات پر نہیں چل سکتا کیونکہ ایسا کرنے سے پی آئی اے کو بہتر طریقوں پر عملدرآمد کا موقع نہیں ملے گا‘۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے خبردار کیا کہ کمیٹی کی سفارشات کو مسترد کرنا پارلیمان کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہوگا۔

پاکستان مسلم لیگ (ف) کے سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی سفارشات آئین کے تحت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’جب دو ماہ قبل متعلقہ وزارت سے جواب حاصل کرنے لیے سفارشات بھیجی گئی تھیں، اُسی وقت یہ مشاہدات کمیٹی کو بھیجے جانے چاہیئے تھے‘۔

یہی نکتہ نظر کمیٹی کے چیئرمین نے بھی دہرایا اور کہا کہ سفارشات حتمی اور قانون کے مطابق ناقابل واپسی ہیں تاہم انہوں نے مشیر ہوا بازی کو یقین دلایا کہ ان کے مشاہدات سے سینیٹ چیئرمین کو آگاہ کردیا جائے گا۔

دیگر معاملات

کمیٹی نے اجلاس کے دوران پی آئی اے سے دوران پرواز سونے والے اور کاک پٹ میں چینی خاتون کو بیٹھنے کی اجازت دینے والے پائلٹ کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں بھی پوچھا۔

پی آئی اے کے قائم مقام سی ای او نیئر حیات کا کہنا تھا کہ دوران پرواز سونے والے پائلٹ کو شوکاز نوٹس جاری کیا جاچکا ہے۔

جس پر کمیٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پی آئی اے متعلقہ پائلٹ کے خلاف ضروری ایکشن لینے میں ناکام رہی ہے، اسے معطل کردینا کافی نہیں۔

کمیٹی نے پی آئی اے کی جانب سے کاک پٹ میں چینی خاتون کو سوار کرنے والے پائلٹ کے خلاف لیے گئے ایکشن پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

شیری رحمٰن نے الزام عائد کیا کہ پی آئی اے ان دونوں معاملات میں پائلٹس کو بچانے کی کوشش کررہی ہے اور ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا کہ سردار مہتاب عباسی نااہلی پر دونوں پائلٹس کو برطرف کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

وسیم May 19, 2017 11:12am
Hand over this department to Army! Make a Lieutenant General it's Head with 3 Brigadiers and 10 Colonels in chain. I bet you PIA will become most productive Air Line in world. Just in 6 Months.
Murad Quasim May 19, 2017 11:56am
Another organisation becoming victim of our past and present politician's ruthless plundering (for short term gains)... lots of other examples exist in the country like Pakistan Steel, Railways etc. Our nation needs to understand that by 'safarish' culture cannot be sustainable, we'll end up at the bottom of the food chain in the world and soon will merely 'feed' basic industries of other developing countries. A large number of ex-PIA staff (selected on merit) and trained by PIAC's training centres are now adding value to other airlines (national and international) only because PIA couldn't retain them. Our national airline appears to be filled with drug traffickers now who wish to get all the bribery money (which they paid their 'sponsors' for recruitment) back and even make some deep profits. Wake up politicians!
KHAN May 19, 2017 06:36pm
کچھ بھی ہوجائے پی آئی بند نہیں ہوگی کیونکہ یہ امیر افراد کی خدمت کررہی ہے، ہاں اگر ریلوے کو اتنا خسارہ ہوتا تو اس کو بند کرکے پٹڑیوں بیچ کھاتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔