کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اگلے دو ماہ کے لیے نئی مانٹیری پالیسی کا اعلان کل کرے گا، جس میں بنیادی شرح سود میں تبدیلی کے امکانات نہیں ہیں۔

ایس بی پی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ مرکزی بینک نے مستحکم افراط زر کی توقعات اور بڑھتی ہوئی معاشی سرگرمیوں کے پیش نظر شرح سود میں تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بیان کے مطابق مالی سال 2017 میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا تخمینہ 5.3 فیصد لگایا تھا جو گذشتہ 10 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔

مزید پڑھیں: ’بینک آف چائنا‘جلد پاکستان میں پہلی برانچ کھولے گا

تاہم حوصلہ افزاء معاشی رویے اور کم شرح سود نے نجی شعبے کی بھی سرمایہ کاری بڑھانے میں حوصلہ افزائی کی ہے۔

ایس بی پی کے بیان کے مطابق نجی شعبہ کے قرضوں میں 503 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ گذشتہ مالی سال کے دوران یہ قرضے 334 ارب روپے تک تھے۔

اس نمایاں تبدیلی کی وجہ جاری سرمایہ کاری اور معینہ سرمایہ کاری میں اضافہ تھا۔

اس کے علاوہ برآمد رقوم زرمبادلہ کے ذخائر کے اضافے میں بھی معاون ثابت ہوگی جبکہ برآمدات میں اضافے کا مکمل طور پر احاطہ کرنے کے لیے براہ راست سرمایہ کاری اور برآمدات کی کمائی میں پائیدار اضافے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زرعی پالیسی حکومتی ارکان نے کسان دشمن قرار دے دی

ایس بی پی کے بیان کے مطابق پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے انفرا اسٹرکچر کے لیے دیئے جانے والے فنڈز سے بھی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔

تاہم تجزیہ کاروں کے نزدیک افراط زر کی شرح جب بڑھتی ہے تو شرح سود بڑھنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں اس لیے نئی پالیسی میں تبدیلی کی امید کی جارہی تھی۔

دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی مانٹیری پالیسی میں شرح سود میں کسی بڑی تبدیلی کی امید نہیں ہے تاہم ان کے نزدیک شرح سود برقرار رکھنے سے سیمنٹ اور فرٹیلائزر انڈسٹریز کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کا بنیادی شرح سود اس وقت 5.75 فیصد پر ہے اور تجزیہ کاروں کی اکثریت اس شرح میں کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہیں کررہی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں