برطانیہ نے مانچسٹر دھماکوں کی تحقیقات میں پیش رفت کرتے ہوئے عسکری نیٹ ورک کے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم تفتیش کے حوالے سے کچھ مواد امریکی میڈیا میں شائع ہونے پر لندن اور واشنگٹن میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مانچسٹر دھماکوں میں 22 افراد کی ہلاکت کے بعد لیبیا میں مانچسٹر میں ہونے والے بم دھماکوں کے مبینہ خود کش حملہ آور سلمان عابدی کے والد اور بھائی کو گرفتار کر لیا تھا۔

مبینہ خود کش بمبار کے خاندانی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خفیہ اداروں نے سلمان کے چھوٹے بھائی ہاشم عابدی کو گرفتار کر لیا ہے جو اپنے بڑے بھائی کی طرح برطانیہ میں پیدا ہوئے۔

مزید پڑھیں: مانچسٹر دھماکا: حملہ آور کے والد اور بھائی گرفتار

انھوں نے بتایا تھا کہ سلمان عابدی مانچسٹر میں حملے سے 4 روز قبل برطانیہ آیا تھا۔

تاہم برطانوی حکام نے امریکی ہم منصب عہدیداروں کو دھماکے کے حوالے سے فراہم کی گئیں تفصیلات میڈیا میں لیک ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ہے، امریکی میڈیا میں لیک ہونے والے تحقیقات مواد کو برسلز میں نیٹو کانفرنس کے دوران برطانوی وزیراعظم اور امریکی صدر کی ملاقات سے قبل برا تصور کیا جارہا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق مانچسٹر میں حملے کے بعد کی بعض تصاویر امریکی میڈیا میں منظرِ عام پر آنے پر اب مانچیسٹر پولیس نے امریکہ کے ساتھ معلومات کا تبادلہ روک دیا ہے۔

امریکی لیک پر برطانیہ برہم

خود کش بمبار کی شناخت اور تفصیلات میڈیا میں لیک ہونے کے بعد دونوں اہم اتحادی ممالک کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کا معاملہ مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔

برطانوی سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ ’ہم برہم ہیں، یہ ناقابل قبول ہے، امریکی نظام کے اندر سے یہ لیک ہوا ہے‘۔

قومی انسداد دہشت گردی پالیسی باڈی کا کہنا تھا کہ اعتماد کی خلاف ورزی بڑے ’نقصان‘ کا باعث اور ’ہماری تحقیقات میں رکاوٹ’ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مانچسٹر: برٹش ایرینا میں خودکش دھماکا، 22 افراد ہلاک

یاد رہے کہ پیر کو مانچسٹر کے برٹش ایرینا میں جاری امریکی گلوکارہ آریانہ گرانڈے کے کنسرٹ کے اختتام کے کچھ دیر بعد ہی ایک خوفناک خود کش دھماکا ہوا تھا جس میں 22 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

پولیس نے 22 ساہ سلمان عابدی کو خود کش حملہ آور قرار دیا تھا جو لیبیا سے تعلق رکھنے والے ایک گھرانے میں پیدا ہوا تھا اور ان کے والدین سابق آمر معمر قذافی کے دور میں اپنا آبائی وطن چھوڑ کر برطانیہ آ گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں