کراچی: رمضان میں ٹریفک کی روانی یقینی بنانا ایک بڑا چیلنج

اپ ڈیٹ 27 مئ 2017
رمضان میں روزانہ 35 لاکھ گاڑیوں کی نقل و حرکت یقینی بنانے کے لیے کراچی پولیس کی مدد حاصل کی جائے گی—۔فوٹو/ ڈان
رمضان میں روزانہ 35 لاکھ گاڑیوں کی نقل و حرکت یقینی بنانے کے لیے کراچی پولیس کی مدد حاصل کی جائے گی—۔فوٹو/ ڈان

کراچی: حال ہی میں سندھ کے وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالنے والے سہیل انور سیال اور صوبائی پولیس چیف اے ڈی خواجہ کی جانب سے رمضان میں سیکیورٹی اور ٹریفک مینجمنٹ کا حتمی پلان جاری کردیا گیا ہے تاہم ان معاملات کو سنبھالنے والے حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ سالوں کی نسبت رواں برس رمضان میں شہر قائد کی سڑکوں پر 40 لاکھ گاڑیوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانا ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔

حکام کے مطابق اس کی اہم وجہ شہر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے 22 اہم مقامات اور چوراہوں پر جاری کام ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے اس چیلنج کے حل کے لیے 'ہنگامی پلان' کی تشکیل کا دعویٰ کیا جارہا ہے تاہم وہ اس بات کا اعتراف بھی کرتے ہیں کہ نامکمل ترقیاتی منصوبوں اور مختلف اضلاع میں جاری تعمیراتی سرگرمیاں اس رمضان میں سفر کرنے والے افراد کے لیے 'ماضی کی نسبت زائد پریشانی' کا سبب بنیں گی جس کے لیے ان کا 'تحمل اور تعاون' درکار ہوگا۔

حکام کا کہنا تھا کہ 'رمضان میں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنا ہمیشہ سے پولیس کے لیے ایک چیلنج رہا ہے تاہم رواں سال صورتحال مزید پیچیدہ ہے، کراچی ٹریفک پولیس کے تنظیمی ڈھانچے کے 7 زونز میں کل 22 ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں سفر کرنے والوں کو زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا'۔

ان کے مطابق اس کی اہم وجہ صوبائی اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے شروع کیے گئے مختلف منصوبے ہیں جنہیں رواں سال جون تک مکمل ہونا ہے، لہذا ماہ رمضان میں ان مقامات کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آسکے گی۔

کراچی میں ٹریفک کی صورتحال شہریوں کے اہم ترین مسائل میں سے ایک رہی ہے، جو وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے گرین لائن بس منصوبے کے آغاز کے بعد مزید اُبھر کر سامنے آئی ہے۔

رواں سال فروری میں یہ صورتحال ابتر ہوگئی اور ایک ہفتے کے مختصر دورانیے میں پیش آنے والے ٹریفک حادثات میں درجنوں لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ان میں سے بیشتر حادثات زیر تعمیر یونیورسٹی روڈ پر سامنے آئے تھے۔

ترقیاتی منصوبوں کی کمزور پلاننگ، شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی قابل رحم صورتحال اور ٹریفک پولیس کی بدانتظامی و نااہلی کی موجودگی میں پولیس ٹریفک کی موجودہ صورتحال کا تمام الزام مقامی انتظامیہ پر دھرتی ہے۔

رمضان میں ٹریفک کی روانی مزید متاثر ہونے کے خوف سے ٹریفک انتظامیہ ٹریفک کنٹرول کرنے میں اپنی مدد کے لیے صوبائی حکومت کو عام پولیس فورس کی فراہمی یقینی بنانے پر راضی کرچکی ہے۔

ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجاز شیخ کا کہنا تھا کہ 'صوبائی وزیر داخلہ نے ہماری درخواست پر کراچی پولیس کو احکامات جاری کردیئے ہیں، ہم نے اپنی طرف سے رمضان میں اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے بہترین تیاری کی ہے لیکن ہمارے پاس عملے کی کمی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'روزانہ 35 لاکھ گاڑیوں کی نقل و حرکت یقینی بنانے کے لیے کراچی پولیس کی مدد حاصل کرنے کے بعد ہمیں امید ہے کہ صورتحال کو کامیابی سے سنبھالا جاسکے گا'۔

ڈی آئی جی کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ رمضان کے آخری حصے میں عید کی شاپنگ اور کمرشل علاقوں میں کی گئی پارکنگ بھی ٹریفک کی روانی کو متاثر کرنے کا سبب بنتی ہے۔

آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ 'اس مسئلے کے حل کے لیے ہم نے تمام اہم پلازہ، شاپنگ سینٹرز اور مالز کی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے کہ وہ اپنے خریداروں کی گاڑیوں کی پارکنگ کا خیال رکھیں، سڑکوں اور اہم شاہراہوں پر کی گئی پارکنگ برداشت نہیں کی جائے گی'۔

ساتھ ہی انہوں نے کراچی کے لوگوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ٹریفک پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور شاپنگ کے دوران گاڑیوں کو سڑک پر پارک کرنے سے گریز کریں۔


یہ خبر 27 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں