ایران کی امریکا اور سعودی عرب پر شدید تنقید

10 جون 2017
ایرانی صدر حسن روحانی ہلاک افراد کے جنازے میں شرکت کے موقع پر—فوٹو: اے ایف پی
ایرانی صدر حسن روحانی ہلاک افراد کے جنازے میں شرکت کے موقع پر—فوٹو: اے ایف پی

تہران: داعش کی جانب سے ایرانی دارالحکومت میں کیے جانے والے دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات کے ساتھ ہی ایران امریکا اور سعودی عرب پر برس پڑا۔

دوسری جانب ایران کی وزارت انٹیلی جنس کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے 7 جون کو ہونے والے حملوں کے بعد 41 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن پر 'داعش کا ایجنٹ' ہونے کا شبہ ہے۔

حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے جنازے اٹھائے شہری 'امریکا مردہ باد'، 'سعودی عرب مردہ باد' اور 'ہم خوف زدہ نہیں' کے نعرے لگاتے دکھائی دیئے۔

ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع سابق سپریم لیڈر اور روحانی پیشوا آیت اللہ خمینی کے مزار پر خودکش حملے اور ایرانی پارلیمنٹ میں فائرنگ کے واقعے میں 17 افراد ہلاک جبکہ 50 زخمی ہوئے تھے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ابتداء میں ان حملوں کو 'فائر کریکرز' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'اس طرح کے فائرورک سے ایران پر کوئی اثر نہیں پڑے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: تہران دھماکوں پر ٹرمپ کا بیان 'ناپسندیدہ': ایران

تاہم جمعہ کے روز وہ ان حملوں پر امریکا اور سعودی عرب کے خلاف بھڑک اٹھے۔

اپنے تعزیتی بیان میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ 'ایسے اقدامات کا نتیجہ امریکی حکومت اور خطے میں موجود ان کے ایجنٹس جیسے کہ سعودی عرب کے خلاف نفرت انگیز جذبات کو ہوا دینے کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا'۔

ایرانی پارلیمنٹ میں ہونے والی تقریب میں شریک نو منتخب ایرانی صدر حسن روحانی اور اسپیکر علی لاریجانی نے بھی امریکا اور سعودی عرب پر تنقید کی۔

ایرانی اسپیکر نے خطے میں اپنے حریف ملک سعودی عرب کو 'جمہوریت سے بہت دور قبائلی ریاست' قرار دیا اور ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر امریکی پابندیوں کی مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا جانتا ہے کہ 'انقلابی گارڈز اور قدس فورس خطے میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مصروف اہم ترین فورس ہے'۔

علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ 'ایران پر پابندیوں کا اطلاق امریکا کی خطے میں موجود دہشت گردوں سے وابستگی کو ظاہر کرتا ہے'۔

مزید پڑھیں: ایرانی پارلیمنٹ میں فائرنگ، خمینی کے مزار پر خودکش حملہ

تہران یونیورسٹی میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ایک بڑا اجتماع آیت اللہ خمینی کے مزار کے نزدیک واقع بہشتِ زہرا قبرستان روانہ ہوا۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے کے دوران تہران کے دو اہم مقامات پر ہونے والے دہشت گرد حملے 5 مسلح افراد نے کیے تھے جن میں ایک خودکش حملہ آور بھی شامل تھا۔

وزارت انٹیلی جنس کا کہنا تھا کہ یہ وہ ایرانی افراد تھے جو داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے عراق اور شام روانہ ہوگئے تھے۔

ایران دہشت گرد تنظیم داعش اور عراق اور شام میں موجود دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں مصروف فورس کا اہم حصہ ہے۔

تہران حملوں کے حوالے سے داعش نے اپنی پروپیگنڈا ایجنسی 'اعماق' کے ذریعے پانچوں حملہ آوروں کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 'یہ ایران میں تشکیل پانے والا جنگجوؤں کا پہلا دستہ ہے لیکن یہ آخری نہیں ہوگا'۔


یہ خبر 10 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں