لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں پہنچنے کے بعد سابق کھلاڑیوں نے بھی قومی ٹیم اور کپتان سرفراز احمد کی انتھک محنت کو فائنل میں رسائی سے منسوب کیا۔

سابق کپتان عامر سہیل نے کہا کہ پاکستان ٹیم نے میزبان انگلینڈ کے خلاف اہم سیمی فائنل میں عزم کے ساتھ مقابلہ کیا اور نوجوان کھلاڑیوں نے ٹیم میں اپنی شمولیت کو درست ثابت کیا۔

عامر سہیل کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کے اوپنرز نے انگلینڈ کے خلاف ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کرکے جیت کی بنیاد رکھی۔

سابق کپتان راشد لطیف نے بھی سرفراز اور ٹیم کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی فائنل تک رسائی کا سہرا ٹیم منیجمینٹ، ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور سرفراز احمد کو جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر ویرات کوہلی بھی حیران

سابق وکٹ کیپر بیٹسمین نے سلیکشن کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سلیکٹرز نے فخر زمان جیسے با صلاحیت اوپنر کو ٹیم میں شامل کرنے میں کافی دیر کردی۔

رمیز راجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کی مستقل مزاجی، کوششوں اور اچھی کپتانی کی وجہ سے پاکستان ٹیم فائنل تک رسائی حاصل کر سکی ہے اور اپنے افتتاحی میچ میں بھارت سے شکست کے بعد ایونٹ میں واپسی کرتے ہوئے 3 لگاتار فتوحات حاصل کیں۔

انہوں نے پاکستان ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی محنت جاری رکھیں۔

رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ اس ٹورنامنٹ میں رینکنگ کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، رینکنگ کی نمبر 8 ٹیم پہلے ہی فائنل میں موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رشی کپور پاکستان کرکٹ ٹیم سے کچھ کہنا چاہتے ہیں

ریکارڈ ساز ٹیسٹ بیٹسمین یونس خان نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل تک رسائی حاصل کرنا بھی پاکستان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے اور جن کھلاڑیوں کے بارے میں خیال کیا جارہا تھا کہ وہ میچ کے دوران کارکردگی نہیں دکھائیں گے تو انہوں نے ہی بہترین کارکردگی دکھا کر اپنے خلاف تمام پیشگوئیوں کو غلط ثابت کردیا۔

نوجوان کھلاڑی رومان رئیس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رومان نے اپنے پہلے ہی میچ میں بغیر کسی دباؤ کے انگلینڈ کے خلاف بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے سب سے کامیاب کپتان مصباح الحق نے ٹیم کے لازوال جذبے، سخت محنت اور مثبت کپتانی کو پاکستان کی فتوحات کا مکمل کریڈٹ دیا۔

مصباح کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم نے پیشہ ورانہ کرکٹ کا مظاہرہ کیا، تمام کھلاڑیوں نے میچ کے دوران اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھایا اور پاکستان کی باؤلنگ نے انگلینڈ ٹیم کو سیمی فائنل میں ایک موزوں ہدف تک محدود رکھا جس کے بعد پاکستان کے بلے بازوں نے نوجوان کھلاڑی (فخر زمان) کی بیٹنگ کی بدولت کامیابی حاصل کی۔

مزید پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی کی دریافت کون سا کھلاڑی ہے؟

انگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں قومی ٹیم کے کپتان کو سراہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میچ میں سرفراز احمد کی بہرتین کپتانی نمایاں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سرفراز دماغی طور پر مطمئن تھے، انہوں نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کی اور میچ میں اپنے پلان کے مطابق باؤلنگ کا مظاہرہ کیا، وہ میچ کے دوران پر اعتماد تھے اور انہوں نے بہترین کھیل پیش کیا جس کی ہمیں امید تھی۔

پاکستان کے عظیم کھلاڑی اور ورلڈ کپ 1992 کی فاتح ٹیم کے کپتان عمران خان نے پاک-بھارت فائنل کی پہلے ہی سے پیشگوئی کر دی تھی۔

یہ خبر بھی پڑھیں: پاکستان کی فتح کے بعد 'تقسیم ہند جیسی صورتحال'

پاکستانی ٹیم کو سیمی فائنل کی جیت کی مبارک باد دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اب پوری قوم فائنل میں بھارت کے خلاف جیت کی منتظر ہے۔

’دوسرا‘ کے مؤجد ثقلین مشتاق نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں جیت پوری قوم کی دعاؤں کا نتیجہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد نے میچ میں اپنے باؤلروں کو بہترین انداز میں استعمال کیا۔

جادوگر اسپنر کا کہنا تھا کہ جن نوجوان کھلاڑیوں نے میچ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، یہ ان کی حوصلہ افزائی کا وقت ہے۔


یہ خبر 16 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں