ویسے تو ٹیکنالوجی کی ترقی کے باعث جہاں آن لائن خریداری میں اضافہ ہوچکا ہے، وہیں کئی شاپنگ سینٹرز، اسٹورز اور ہوٹلز بھی کیش فری ہوچکے ہیں۔

دنیا میں آن لائن خرید و فروخت کی سب سے بڑی امریکی کمپنی ایمازون کا مستقبل میں مقابلہ کرنے کے لیے یورپی ملک سویڈن نے چین کی ہیفائی یونیورسٹی اور ہمالیافی کے تعاون سے ایسا اسٹور بنالیا ہے، جو ایک بس کی طرح کسی ڈرائیور کے بغیر چلتا ہے، اور اس میں کوئی سیلز مین تک نہیں ہوتا۔

ویلیز نامی سویڈن کمپنی نے چینی یونیورسٹی کے تعاون سے تجرباتی طور پر ایک اسمارٹ شاپ بناکر شنگھائی میں اس کی آزمائش شروع کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایمازون گو‘ ! سامان اٹھائیں اور چلے جائیں

اس چلتے پھرتے اسمارٹ سپر اسٹور کو ویلیز موبی مارٹ کا نام دیا گیا ہے، جسے بعد ازاں دنیا کے مختلف شہروں میں ایسے مقامات پر چلایا جائے گا جو ترقی پذیر اور پرامن ہوں۔

موبی مارٹ نامی اس اسمارٹ اسٹور کی خاص بات یہ ہے کہ ایک جگہ نہیں بلکہ پورے علاقے میں خود بخود گھومتا رہے گا اور اس اسٹور کی لوکیشن جاننے کے لیے اسٹور کی ہی ایپلی کیشن سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آن لائن خریداری کا رجحان، اسٹورز ویران

اس اسٹور کی ایپلی کیشن صارف کو اس کے قریبی ترین اسٹور کا پتہ بتائے گی اور اس ایپلی کیشن کے ذریعے ہی صارف موبی مارٹ میں داخل ہوسکے گا۔

صارف اسٹور میں داخل ہوتے ہی اپنی پسندیدہ یا مطلوبہ چیزوں کو اپنے موبائل کی مدد سے ایپ کے ذریعے اسکین کرے گا اور نقد رقم کی ادائیگی کیے بغیر اسٹور سے باہر جا سکے گا۔

صارف کے نکلتے ہی اسمارٹ اسٹور کا دروازہ بند ہوجائے گا اور دوسرا صارف بھی اسی طریقے سے اسٹور میں داخل ہوسکے گا۔

اس اسمارٹ اسٹور پر نقد رقم کے بجائے صارف کے اکاؤنٹ سے پیسے خود بخود کاٹ لیے جائیں گے، کیوں کہ صارف کو رجسٹریشن کے وقت اپنے اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم کرنی پڑتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپنا آن لائن کاروبار کیسے شروع کیا جائے؟

اس اسمارٹ اسٹور میں فاسٹ فوڈ، میگزین، جوتے، ڈرنکس، گارمنٹس اور موویز وغیرہ سمیت دیگر چیزیں رکھی جائیں گی۔

کمپنی اس اسمارٹ سپر اسٹور کو تجرباتی طور پر پہلے چین کے مختلف شہروں میں چلائے گی، جس کے بعد ان اسٹورز کو 2018 میں دنیا کے مختلف شہروں میں پیش کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں