سپریم کورٹ میں ریمنڈ ڈیوس کی حوالگی کی درخواست دائر

04 جولائ 2017
امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس—فوٹو: اے پی/فائل
امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس—فوٹو: اے پی/فائل

اسلام آباد: سابق سینیٹر اور حکمراں جماعت کے رہنما نے سپریم کورٹ سے امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کی پاکستان کو فوری حوالگی کے احکامات جاری کرنے اور ریمنڈ ڈیوس کے خلاف تعزیری قوانین کے تحت پاکستانیوں کے قتل کے ٹرائل کے آغاز کا مطالبہ کردیا۔

سپریم کورٹ میں دائر کردہ پانچ صفحات پر مشتمل اردو میں لکھی درخواست میں فریق بنائے گئے تمام افراد کی 'تاعمر نااہلی' کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں انہیں کوئی آئینی، سیاسی یا ریاستی ذمہ داریاں نہ تفویض کی جاسکیں۔

واضح رہے کہ اس درخواست میں امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی، سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) جنرل (ر) شجاع پاشا، سابق امریکی سفیر کیمرون منٹر اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی حکام نے میری رہائی کیلئے قانون کا مذاق بنادیا:ریمنڈ ڈیوس

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما ظفر علی شاہ نے اپنی درخواست میں فریقین کو آئین کے آرٹیکل 6 کے مطابق غداری کے مرتکب ٹھہرانے اور ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا مطالبہ بھی کیا۔

ریمنڈ ڈیوس کی حال ہی میں منظرعام پر آنے والی کتاب 'دا کنٹریکٹر' کے خلاف دائر اس درخواست میں عدالت سے یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز پر مشتمل فُل بینچ تشکیل دے کر درخواست کی سماعت کا آغاز کیا جائے کیونکہ یہ معاملہ پاکستان کی قومی سلامتی سے جُڑا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ اپنی کتاب میں ریمنڈ ڈیوس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ سی آئی اے کا کنٹریکٹر تھا اور 27 جنوری 2011 کو اس نے لاہور میں دو افراد کا قتل کیا، جبکہ ریمنڈ ڈیوس کو بچانے کے لیےتیز رفتاری سے آنے والی گاڑی تیسرے شخص عباد الرحمٰن کی ہلاکت کا سبب بنی۔

مزید پڑھیں: لواحقین کو خون بہا لینے پر مجبور کیا گیا: ریمنڈ ڈیوس

یاد رہے کہ 16 مارچ 2011 کو مقتولین کے عزیزوں کو خون بہا کی مد میں 24 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی کے بعد ریمنڈ ڈیوس رہا ہوگیا تھا اور تمام الزامات سے بری ہونے کے بعد امریکا روانہ ہوگیا تھا.

درخواست میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرنے والی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کیا جائے گا.

علاوہ ازیں، امریکی جاسوس کی کوٹ لکھپت جیل سے رہائی میں اہم کردار ادا کرنے والے تمام افراد کے خلاف انکوائری کا حکم دیا جائے.

درخواست میں کہا گیا ہے کہ قصاص اور دیت کے اسلامی قوانین کی بنیاد پر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پاکستان کے لوگوں کے بنیادی حقوق کے متصادم ہے.


یہ خبر 4 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN G Jul 04, 2017 10:37am
hahaha good