انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر 3 روپے 35 پیسے اضافے کے بعد ڈھائی سال کی بلند ترین سطح 108 روپے 25 پیسے پر پہنچ گیا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ تمام معاشی اظہاریے حوصلہ افزا ہیں تاہم کچھ عرصے سے بیرونی کھاتے کا خسارہ بڑھ رہا ہے، جس کے باعث ایکسچینج ریٹ میں تبدیلی ہوئی۔

بیان کے مطابق ایکسچینج ریٹ میں یہ کمی بیرونی کھاتے میں ابھرتے ہوئے عدم توازن کا تدارک کرنے اور ملک میں ترقی کے امکانات کو مستحکم کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قیمت 104 روپے سے متجاوز

دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ڈالر کی قدر میں اضافے کو مصنوعی قرار دیا اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ذمہ دار افراد اور اداروں کی نشاندہی اور قومی مفاد میں ان کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق اسحٰق ڈار نے فنانس ڈویژن حکام کے ہنگامی اجلاس کے دوران پاکستانی روپے کے مقابلے میں انٹر بینک ریٹ پر ڈالر کی قدر میں اضافے کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے اس کا نوٹس لیا اور اس امر پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا کہ بعض افراد، عناصر اور بینک حالیہ سیاسی صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں، جو مصنوعی طور پر پاکستانی روپے کے مقابلے میں انٹر بینک ریٹ پر ڈالر کی قدر میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔

انہوں نے کہا اس سے ہمارے غیر ملکی زرمبادلہ کے مارکیٹس پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں