ایک مسلمان شخص سے تعلقات پر اپنی نوعمر بیٹی کو مبینہ طور پر 'غیرت کے نام' پر قتل کرنے والے اسرائیلی شخص پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

قتل کی جانے والی 17 سالہ ہینرییٹ کارا—۔فوٹو بشکریہ ہینرییٹ فیس بک
قتل کی جانے والی 17 سالہ ہینرییٹ کارا—۔فوٹو بشکریہ ہینرییٹ فیس بک

اسرائیلی ویب سائٹ Haaretz کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی شہر رملہ سے تعلق رکھنے والے مسیحی سمی کارا (Sami Karra) کو اپنی 17 سالہ بیٹی ہینرییٹ (Henriette) کے ایک مسلمان شخص کے ساتھ تعلق پر اعتراض تھا۔

رپورٹ کے مطابق ہینرییٹ نے اپنے مسلمان دوست کی وجہ سے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

ہینرییٹ نے اپنے ایک رشتہ دار کو اپنے اسلام قبول کرنے کے ارادے کے بارے میں بتایا، جنہوں نے ان کے والد کو فون کرکے سب بتادیا، جس کے بعد ہینرییٹ کے والد نے ان کے قتل کا فیصلہ کیا۔

ہینرییٹ کی والدہ الیہام نے پولیس کو بتایا کہ ان کے شوہر اپنی بیٹی کے رویئے سے پریشان تھے اور اسے 'خاندان کی عزت' کے خلاف سمجھتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ہینرییٹ کے خاندان نے مذکورہ مسلمان شخص سے ان کا تعلق ختم کرنے کی کوشش کی جبکہ ان پر تشدد بھی کیا گیا، جس کے بعد انہوں نے گھر چھوڑ دیا، تاہم دو ہفتے بعد یعنی 13 جون کو ہینرییٹ کو قتل کردیا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ گھر چھوڑنے کے بعد ہینرییٹ نے کئی جگہوں پر پناہ لینے کی کوشش کی، انہوں نے اپنے ایک دوست کی والدہ کے گھر بھی قیام کیا لیکن گھر والوں کی دھمکیوں کی وجہ سے وہ وہاں سے بھی جانے پر مجبور ہوگئیں۔

مزید پڑھیں: برطانوی خاتون کو پاکستان میں 'غیرت' کے نام پر قتل کرنے کا دعوٰی

رپورٹ کے مطابق قتل سے ایک ہفتہ قبل ہینرییٹ نے اپنی والدہ کے خلاف مقدمہ درج کروایا، جبکہ اس سے قبل ایک مرتبہ والد کی جانب سے تشدد اور دھمکیاں دیئے جانے پر بھی انہوں نے پولیس کو بلوایا تھا۔

ہینرییٹ کی لاش اپنے والدین کے گھر میں کچن میں پائی گئی تھی، ان کی گردن پر چاقو کے نشانات تھے۔

دوسری جانب اس حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ ہینرییٹ کے والد سمی کارا مجرمانہ ریکارڈ رکھتے ہیں، آخری مرتبہ 2004 میں ان پر منشیات رکھنے اور اسمگلنگ سمیت دیگر الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں