وزیر دفاع اور پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے عدالت میں اپنی تین نسلوں کا حساب دے دیا جس کے بعد اب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی حساب دینے کی باری آگئی ہے۔

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’وزیر اعظم نواز شریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں، انہوں نے اپنی تین نسلوں کا دو بار سپریم کورٹ کے سامنے حساب دیا، عمران خان کی تلاشی کی باری اب شروع ہوئی ہے اور انہوں نے تلاشی شروع ہوتے ہی کہہ دیا کہ ان کے پاس حساب نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف کی طرح عمران خان بھی اپنے والد کا حساب دے دیں، مجھ سے میرے والد کا بھی حساب لے لیں، الزام لگانے والوں کے دامن پر اگر دھبے ہوں تو وہ ان کو بھی واضح کریں۔‘

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’عمران خان عوام کو بتائیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ مطلقہ بیوی آپ کو کروڑوں روپے بھیج رہی ہے، 70 لاکھ ڈالر زکوٰة کا پیسا مسقط اور فرانس میں انویسٹ کیا ہوا ہے اس کا حساب دیں، یہ حساب مانگا جائے گا کہ عمران خان کے 3 ادارے کہیں منی لانڈرنگ کے لیے تو استعمال نہیں ہو رہے؟ پی ٹی آئی کو فنڈ دینے والوں میں بھارتی صنعت کار متل کا داماد بھی شامل ہے، جبکہ عمران خان نے گھر کا قرضہ کیسے ادا کیا یہ آہستہ آہستہ پتا چلے گا۔‘

مزید پڑھیں: غیرملکی فنڈنگ، اثاثے چھپانے پر عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ ’ہم احتساب سے بھاگنے والے عمران خان کو چھوڑیں گے نہیں، ان کا پیچھا کریں گے، انہیں شوکت خانم اور نمل کے پیچھے نہیں چھپنے دیں گے، نمل، شوکت خانم اور تحریک انصاف کو کون چندہ دیتا ہے تحقیق ہونی چاہیے، جبکہ انصاف کے جو تقاضے نواز شریف کے لیے ہیں وہی عمران خان کے لیے بھی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کی تلاشی شروع ہوئی تو 20 سال کا رکارڈ نہیں ملا، انہوں نے 80 کی دہائی میں پاکستان میں کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا، اگر انہیں اتنے پیسے اپنے والد سے ملے ہیں تو اس کی وضاحت کریں۔‘

وزیر اعظم کے نااہل ہونے سے متعلق سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ ’ہم سوچ بھی نہیں رہے کہ میاں صاحب نااہل ہوں گے، جبکہ نئے وزیر اعظم کا آپشن دور دور تک زیر غور نہیں، پاناما کیس کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔‘

واضح رہے کہ عمران خان سپریم کورٹ میں اپنا منی ٹریل دینے میں ناکام ہوگئے اور وکیل پی ٹی آئی نعیم بخاری نے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں اعتراف کرلیا کہ کاؤنٹی کرکٹ 20 سال پرانا ریکارڈ نہیں رکھتی جبکہ عمران خان ملازمت کے شیڈول کا ریکارڈ بھی نہیں رکھتے۔

عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں