اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے غیرملکی فنڈنگ اور اثاثوں سے متعلق جھوٹ پر مبنی سرٹیفکیٹ جمع کروانے پر عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کردیا۔

خیال رہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے حنیف عباسی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر ہی حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے شکایت کی کہ میرے موکل نے تو عدالتی احکامات کی تعمیل کی لیکن تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے عدالت کے منع کرنے کے باوجود بھی میڈیا سے بات چیت کی۔

مزید پڑھیں: ’عمران خان غیر ملکی فنڈنگ سے پارٹی چلارہے ہیں‘

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'عدالت مقدس جگہ ہے، احاطہ عدالت میں صحافیوں سے بات نہ کریں، باہر جا کر جو مرضی کریں'۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 'ایک نظریہ تھا کہ سیاسی معاملات عدالت میں نہیں آنے چاہئیں، ایک امریکی اسکالر نے کہا تھا کہ سیاسی گند کو عدالتی لانڈری میں نہیں دھلنا چاہیے، اب یہ معاملات عدالت میں آچکے، ہم انہیں مناسب طریقے سے لے کر چلیں گے'۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران رہنماؤں کی جانب سے میڈیا پر بیان بازی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا تھا کہ کیس کی سماعت سے قبل ہی فریقین میڈیا پر اس بارے میں بات کرنا شروع کردیتے ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میڈیا پر گفتگو اور بیان بازی کی روایت امریکا میں بھی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: عمران خان کی آف شور کمپنی کا ریکارڈ عدالت میں جمع

آج سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل کے دوران اثاثے چھپانے، پارٹی کے لیے غیر ملکی فنڈنگ لینے اور اس بارے میں غلط بیانی کے الزامات لگا کر عمران خان کو نااہل قرار دینے کی استدعا کی۔

اکرم شیخ نے تحریری شکل میں پانچ معروضات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس کے تحت عمران خان نے 2010 سے 2013 تک ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ نہ لینے کے سرٹیفیکیٹ جمع کروائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنی اور اثاثے چھپا کر عمران خان آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہلی کے حق دار ہیں جبکہ بنی گالہ کی جائیداد کو سابقہ بیوی جمائما کی طرف سے تحفہ قرار دیا گیا۔

اکرم شیخ نے سوال کیا، 'کیا ایسا کرکے عمران خان ٹیکس چوری اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب نہیں ہوئے؟ کیا عمران خان ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا غلط استعمال کرکے فراڈ کے مرتکب نہیں ہوئے؟'

انھوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ڈان اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں 1983 میں نیازی سروسز بنانے کا اعتراف کیا۔

جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس ایسی دستاویزات ہیں جن سے یہ ثابت ہو کہ عمران خان نے ٹیکس ریٹرنز اور الیکشن کمیشن کے پاس آف شور کمپنی ظاہر نہ کی ہو؟ چیف جسٹس نے اکرم شیخ کو پی ٹی آئی کی بیرونی فنڈنگ سے متعلق بھی ثبوت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی نااہلی: درخواست پر آئندہ ہفتے سے سماعت کا آغاز

جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ اگر عمران خان نے 2003 میں فلیٹ فروخت کر دیا تھا تو کیا 1983 میں بنائی جانے والی نیازی سروسز غیر فعال ہوگئی تھی؟

جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان نے برطانیہ میں ٹیکس بچایا تو وہاں کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ وہ آئندہ منگل تک اپنے دلائل مکمل کرلیں گے جس کے بعد عمران خان کے وکیل نعیم بخاری اور تحریک انصاف کے وکیل منصور علی خان دلائل دیں گے۔

بعدازاں درخواستوں پر سماعت پیر (8 مئی) تک ملتوی کردی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں