اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز کیس میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نا اہل قرار دیے جانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے نظام میں ’وائرس‘ موجود ہے جو ایک منتخب وزیراعظم کو اپنی مدت پوری نہیں کرنے دیتا۔

اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس میں سابق وزیراعظم کے زیر صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت پر مشتمل وفد کا اجلاس منعقد ہوا۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے سیاسی نظام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک منتخب وزیراعظم نے اوسطاً ڈیڑھ برس کا عرصہ اپنے منصب پر گزارا جبکہ ایک فوجی آمر نے ملک پر اوسطاً 9 برس تک حکومت کی۔

نواز شریف نے کہا کہ نظام میں موجود اس عیب کو ڈھونڈنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک صحیح راستے پر گامزن ہو سکے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی سپریم کورٹ کو کمزور کرنے کی کوشش، عمران خان

اس اجلاس میں موجود وفد کے ایک رکن نے بتایا کہ نواز شریف نے اپنے خاندان کے ’محدود احتساب‘ پر تشویش کا اظہار کیا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس بات پر خوش ہیں کہ انہیں کرپشن اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرنے کی وجہ سے نا اہل قرار نہیں دیا گیا۔

پاناما پیپرز کیس میں ہونے والی تحقیقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد کی کمپنی کی تفصیلی تحقیقات کی گئیں لیکن پھر بھی کرپشن کے الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے بیٹے کی کمپنی سے اپنی اجرت وصول نہ کرنے پر نا اہل قرار دے دیا گیا۔

سابق وزیراعظم کی صاحب زادی مریم نواز نے گذشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس اجلاس کی ایک ویڈیو جاری کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لیگی رہنما نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی نااہلی: پالیسیز جاری رہنے سے متعلق موڈیز کے تحفظات

اجلاس میں سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید، سینیٹر آصف کرمانی، سینیٹر چوہدری تنویر اور وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ ن لیگ نے پہلے ہی یہ اعلان کردیا تھا کہ نواز شریف براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد سے لاہور آئیں گے تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نے اپنے قریبی ساتھیوں سے غیر رسمی ملاقات کے دوران اپنے اس پلان کا تذکرہ کیا تھا۔

ہفتہ (5 اگست) کو نواز شریف نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا تھا کہ ان کے پاس ان کی سبکدوشی کی صورتحال کے بارے میں بولنے کے لیے بہت کچھ ہے لیکن وہ ابھی خاموش رہنا چاہتے ہیں۔


یہ خبر 7 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں