اسلام آباد: نیویارک سے تعلق رکھنے والی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ’موڈیز‘ نے پاناما کیس میں نواز شریف کی نااہلی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ پاکستان میں جاری معاشی پالیسیز کے لیے خطرہ اور کریڈٹ ریٹنگ پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق ایجنسی کا کہنا تھا کہ ’اگر مختلف سرکاری اداروں میں سیاسی غیر یقینی اور کشیدگی کی صورت حال برقرار رہی تو یہ انتظامی معیشت اور مالی ایجنڈے، اقتصادی استحکام اور غیر ملکی سرمایہ کاری تک رسائی میں مشکلات کے ساتھ پاکستان کے کریڈٹ پروفائل پر بوجھ بڑھ سکتا ہے‘۔

خیال رہے کہ 2015 میں منظر عام پر آنے والے پاناما پیپرز میں نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے نام پر غیر منظور شدہ دولت سامنے آنے کے بعد شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کی گئیں اور سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔

موڈیزکا کہنا تھا کہ ’مقامی طور پر بڑا سیاسی خطرہ پاکستان کی کریڈٹ پروفائل میں سرایت کررہا ہے‘، ایجنسی نے مزید بتایا کہ سیاسی واقعات ممکنہ طور پر خود مختار کریڈٹ پروفائل پر اثر انداز ہوسکتے ہیں اور یہ واقعات پالیسی بنانے، معیشت اور حکومت کی دولت تک رسائی پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

پاکستان کی سیاست کو گذشتہ کئی عرصے سے عسکری قیادت کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے اور فوج، عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان ایک کشیدگی موجود ہے، سیاسی خطرات حکومت کے اثر انداز ہونے کی صلاحیت اور بدعنوانی کو کنٹرول کرنے پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

2013 میں ہونے والی مکمل طور پر پہلی جمہوری منتقلی، جس میں ایک سیاسی جماعت نے واضح اکثریت حاصل کی، یہ محسوس کیا جارہا تھا کہ شاید نواز شریف پہلے سول وزیراعظم ہوں گے جو اپنی 5 سالہ مدت پوری کریں گے۔

موڈیز کا کہنا تھا کہ ’یہ بے دخلی مزید ایک عرصے کے لیے سیاسی عدم استحکام، گھریلو اقتصادی چیلنجوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے پاکستان کی صلاحیت کو کم، سرمایہ کار کے اعتماد میں کمی، سرکاری قرضوں اور ڈونرز سے بیرونی مالی امداد کے حوالے سے توجہ حاصل کرنے میں مسائل کا شکار ہوسکتی ہے‘۔

نواز شریف کی کامیاب پالیسی کے تسلسل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی جانب سے اپنے بھائی شہباز شریف کو نیا وزیراعظم منتخب کرنے سے مستقبل قریب میں کچھ سیاسی تسلسل برقرار رہنے کی اُمید ہے۔

شہباز شریف اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب کے منصب پر فائز ہیں اور صوبے میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کی نگرانی کررہے ہیں، وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے سے قبل انہیں وزیراعلیٰ کا منصب چھوڑنا ہوگا اور اپنے بھائی کی نشست پر الیکشن میں کامیابی حاصل کرنا ہوگی، اس وقت تک کے لیے شاہد خاقان عباسی ملک کا وزیراعظم منتخب کیا گیا ہے۔


یہ رپورٹ 2 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں