اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک مرتبہ پھر پاناما پیپرز کیس کے معاملے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کے مشیروں پر پارٹی کی موجودہ خراب صورت حال اور نواز شریف کی نااہلی کا ذمہ دار ہونے کا الزام عائد کردیا۔

سابق وزیر داخلہ نے مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کیا، جس کا مقصد سینیٹر یعقوب خان کو پارٹی کا قائم مقام صدر نامزد کیے جانے کے فیصلے کی رسمی طور پر حمایت کرنا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نے پارٹی کی قیادت کو ایک ایسے فیصلے کی حمایت کے لیے طلب کیے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جس پر لاہور میں پہلے ہی فیصلہ کیا جاچکا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین راجہ ظفر الحق کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ’اس اجلاس کا کیا مقصد ہے؟ جبکہ ہمیں پارٹی کے صدر کی نامزدگی کے حوالے سے میڈیا کے ذریعے معلوم ہوچکاہے‘۔

یہ اجلاس پنجاب ہاؤس میں ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: ’نواز شریف ۔ چوہدری نثار کے راستے ابھی جدا نہیں ہوئے‘

یاد رہے کہ بدھ (16 اگست) کو مسلم لیگ (ن) کے ترجمان ڈاکٹر آصف کرمانی نے اعلان کیا تھا کہ سینیٹر یعقوب خان کو پارٹی کا قام مقام صدر مقرر کردیا گیا ہے، یہ فیصلہ پارٹی کے آئین اور الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے روشنی میں کیا گیا، جس کا مقصد نواز شریف کی سبکدوشی کے بعد ان کی جگہ کو پُر کرنا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار اور پارٹی کے دیگر سینئر ارکان، نواز شریف کے کچھ وزراء، رکن قومی اسمبلی اور سیاستدانوں سے ناخوش ہیں جنہوں نے پاناما پیپرز کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اجلاس سے جڑے ذرائع نے چوہدری نثار کے حوالے سے بتایا کہ ان کے مطابق پاناما کیس کو پہلے ہی مرحلے میں سپریم کورٹ نہیں بھجوانا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس کےفیصلے کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیئے: نثار

ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ سب جانتے ہیں کہ نواز شریف کو اس مقام پر لانے والا کون ہے۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے چوہدری نثار سے پوچھا کہ اس شخص کا نام بتائیں، لیکن سابق وزیر داخلہ نے نام نہیں بتایا۔

تاہم چوہدری نثار نے خواجہ سعد رفیق اور مشاہد اللہ خان کی جانب سے نشاندہی کیے جانے والے معاملات کی حمایت کی جس میں دونوں رہنماؤں نے پارٹی کے فیصلہ کرنے کے عمل پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی ریلی میں چوہدری نثار کی عدم شرکت

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پارٹی کو اداروں سے تصادم سے گریز کرنا چاہیے، انہوں نے پارٹی کے ارکان کو زمینی حقائق کو مدنظر رکھنے کا کہا، ان کا کہنا تھا کہ تصادم کی سیاست پارٹی اور نواز شریف دونوں کو ہی زیب نہیں دیتی۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے ایک روز قبل چوہدری نثار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پہلی مرتبہ پارٹی کے اندر موجود داخلی کھنچاؤ کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود کو پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کے بعد پارٹی سے الگ کرلیں گے۔


یہ رپورٹ 18 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں