اسلام آباد: برطرف وزیراعظم نواز شریف کی اسلام آباد تا لاہور ریلی کو پاکستان مسلم لیگ نواز ایک چیلنج کے طور پر شمار کررہی ہے اور ارکان قومی اسمبلی سمیت پارٹی کی سینئر قیادت اس ریلی میں سابق وزیراعظم کے ہمراہ ہے۔

لیگی قیادت کے جو رہنما ریلی میں شریک نہیں ہوئے انہوں نے گذشتہ روز اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس سے سابق وزیراعظم کو رخصت کیا۔

کئی لیگی ارکان قومی اسمبلی، جن میں میاں عبدالمنان بھی شامل ہیں، ریلی سے آگے بڑھ کر تیاریوں اور انتظامات کو حتمی شکل دینے میں مصروف رہے۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بھی موٹرسائیکل پر سوار ہوکر آئی-8 کیمپ پہنچے اور کارکنان سے خطاب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس:’فیصلہ آنے پر وزارت، اسمبلی سے استعفیٰ دے دوں گا‘

تاہم یہ افواہیں کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ریلی میں نواز شریف کے ہمراہ ہوں گے اور ان کی گاڑی ڈرائیو کریں گے، غلط ثابت ہوئیں۔

جس گاڑی میں نواز شریف سفر کررہے تھے اسے ان کے ڈرائیور چلا رہے تھے جبکہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایم این اے چوہدری نثار ریلی میں کہیں بھی دکھائی نہیں دیے۔

قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق وزیر داخلہ شہر میں موجود ہی نہیں اور ممکنہ طور پر وہ اپنے آبائی علاقے چکری میں ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’چوہدری نثار پارٹی کےمشاورتی عمل سےالگ کرنےکی وجہ جاننا چاہتےہیں‘

چوہدری نثار علی خان کے گھر کے باہر بھی ریلی کے حوالے سے کوئی سرگرمی دکھائی نہیں دی جبکہ گرم موسم میں کارکنان کے لیے پینے کا پانی بھی موجود نہیں تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے کارکنان کے لیے قائم استقبالی کیمپ میں موجود ایک کارکن کا کہنا تھا کہ 'میں اپنی پارٹی کے سینئر رہنما کے گھر کے سامنے کی صورتحال دیکھ کر حیران ہوں، پولیس نے ہمیں ان کے گھر کے سامنے کیمپ لگانے کی اجازت نہیں دی'۔

اسی کیمپ کے نزدیک قائم مقامی کونسلرز کے کیمپ میں موجود کارکنان کا کہنا تھا کہ سینئر پارٹی رہنما سے کسی قسم کی حمایت نہ ملنے پر انہیں بہت مایوسی ہوئی۔


یہ خبر 10 اگست 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں