رواں ہفتے 15 اگست کو پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ناشائستہ مواد دکھانے پر نجی ٹی وی چینلز'جیو انٹرٹینمنٹ'، 'اے آر وائی کمیونیکیشنز' اور 'ہم ٹی وی‘ کو نوٹس جاری کیا تھا، جس پر پیمرا کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

نجی چینلز کو نوٹس جاری کرنے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن اور سینیئر صحافی زاہد حسین نے پیمرا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے اخلاقی پرچار کرنے والا پولیس میں قرار دیا تھا۔

شیری رحمٰن اور زاہد حسین نے پیمرا کی جانب سے جاری کیے نوٹس پر سوالات اٹھاتے ہوئے ٹوئیٹ کیا تھا کہ اب یہ پیمرا طے کرے گا ڈراموں میں کس کو کیسا لباس پہننا چاہئیے اور کون سا مواد ناشائستہ ہے، اس طرح کے عمل سے پیمرا اخلاق کی پرچار کرنے والی پولیس کا کردار ادا کر رہا ہے۔

شیری رحمٰن اورزاہد حسین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد پیمرا نے وضاحتی بیان جاری کیا کہ انہوں نے نجی ٹی وی چینلز کو نوٹس کیوں جاری کیا؟

یہ بھی پڑھیں: ’ناشائستہ‘ مواد نشر کرنے پر تین چینلز کو پیمرا کا انتباہ

پیمرا کی جانب سے جاری کیے گئے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ریگولیٹر ادارے نے ٹی وی چینلز کو کپڑوں کے انتخاب پر نوٹس جاری نہیں کیا، اور نہ ہی ادارے کو اخلاقیات کے پولیس مین کا کوئی شوق ہے، بلکہ چینلز کو قوانین کی خلاف ورزی کی بناء پر انتباہ جاری کیا گیا۔

بیان کے مطابق اے آر وائی کو ضابطہ اخلاق کی شق 3(1)(ای) کی بناء پر انتباہ جاری ہوا، یہ شق نازیبا، اخلاق بافتہ اور فحش مواد کو نشر نہ کرنے سے متعلق ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم ٹی وی کو پیمرا آرڈیننس 2002 اور ضابطہ اخلاق 2015 کی شقوں 3(1)(ای) 12، 13 اور 17 کی خلاف ورزی پر انتباہ جاری کیا گیا، یہ شقیں بھی فحش، اخلاق بافتہ اور بچوں پر منفی اثرات مرتب کرنے والے مواد کو نشر نہ کرنے سے متعلق ہیں۔

# مزید پڑھیں: پیمرا غیر ملکی مواد کی نشریات کے خلاف کارروائی کے لیے تیار

بیان کے مطابق جیو انٹرٹینمینٹ کو مندرج بالا شقوں کے علاوہ 3 (1) (ایم) کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری ہوا، یہ شقیں سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور منشیات کے استعمال کو پرکشش دکھانے یا اسے خواہش کے طور پر پیش کرنے جیسے مناظر کو نشر کرنے سے متعلق ہے۔

پیمرا نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر تینوں ٹی وی چینلز پر نشر کیے گئے مناظر کی ویڈیو کلپس بھی ٹوئیٹ کیں، تاکہ شیری رحمٰن اور زاہد حسین سمیت دیگر افراد اندازہ لگا سکیں کہ چینلز نے کس قدر ناشائستہ مواد نشر کیا۔

پیمرا کی جانب سے چینلز کو نوٹس جاری کرنے پر دیگر لوگوں نے بھی تنقیدی ٹوئیٹس کیے۔

خیال رہے کہ جیو انٹرٹینمنٹ کو شراب کو پرکشش حیثیت میں دکھانے، ہم ٹی وی کوایک طوائف کو دکھانے اور اے آر وائی کمیونیکیشنز کی جانب سے مساج سینٹر اور ایک جوڑے کو بوسہ دیتے ہوئے دکھانے پر نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

علی نقوی Aug 18, 2017 07:46pm
پیمرا کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مکمل ہمایت کرتا ہوں، مطلب پرائیویٹ چینزل (انفوٹینمنٹ / نیوز) کی کوئی حدود و قیود ہیں یا نہیں؟ مشرق کی تہزیب و تمدن کہاں گیا؟ دنیا کے معاشرے اپنی تہزیب، اخلاقیات دوسرے ممالک اور خطوں میں درآمد کررہے ہیں اور ایک ہمارے منافع خور ٹائپ کے میڈیا ادارے نجانے کس سمت جارہے ہیں پیسہ بنانے کی دوڑ میں اخلاقیات کہیں بہت پیچھے چھوڑ دی گئی ہے!