سندھ کے ضلع جیکب آباد میں پولیس کی مبینہ لاپرواہی کے باعث خاتون کے قتل کے کیس میں ڈی ایس پی، ایس ایچ او اور اے ایس آئی کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے حکم پر جیل بھیج دیا گیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جیکب آباد غلام مرتضیٰ میتلو نے گڑھی کھیرو کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عبدالمجید ابڑو، ایس ایچ او عبدالاحد سومرو اور اسسٹنٹ سب انسپیکٹر (اے ایس آئی) اعجاز احمد جاکھرانی کو انیلہ دَرپالی کے قتل کے کیس میں ان کی ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد جیل بھیجا۔

انیلہ درپالی نے 2012 میں جیکب آباد سٹی پولیس سے رجوع کیا تھا اور ان سے تحفظ کی درخواست کی تھی کیونکہ ’کاروکاری‘ کے تحت مبینہ طور پر ان کی جان کو خطرہ تھا۔

پولیس افسران نے خاتون کو عدالت میں پیش کرنے یا شیلٹر ہاؤس لے جانے کے بجائے مقامی کانٹریکٹر عبدالرزاق جٹ کی نام نہاز گارنٹی پر انیلہ کو دوبارہ ان کے رشتہ داروں کے حوالے کردیا۔

بعد ازاں یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ انیلہ دَرپالی کو مبینہ طور پر ان کے رشتہ داروں نے قتل کردیا۔

تاہم ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پولیس انیلہ کی لاش یا انہیں زندہ برآمد کرنے میں ناکام رہی اور خاتون کے ساتھ کیا ہوا یہ اب تک ایک راز ہے۔

عبدالمجید ابڑو، عبدالاحد سومرو اور اعجاز احمد جاکھرانی کو فرائض سے لاپرواہی برتنے، ناقص کارکردگی اور کیس کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہ کرنے پر ان کی ضمانت خارج ہونے کے بعد جیل بھیجا گیا۔

دوسری جانب مبینہ ضامن عبدالرزاق جٹ کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹس پہلے کی بلاک کیے جاچکے ہیں۔

قبل ازیں پولیس نے اس وقت کے آئی جی کی جانب سے معاملے کا نوٹس لینے پر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں