اسلام آباد: پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں ناکامی کا الزام پاکستان پر نہیں لگایا۔

امریکی سفیر نے اسلام آباد میں مشیر قومی سلامتی سے ملاقات کی جس میں ٹرمپ انتظامیہ کی افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مشیر قومی سلامتی کے ترجمان کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ملاقات کے دوران ڈیوڈ ہیل نے دعویٰ کیا کہ میڈیا نے مکمل پالیسی کے بجائے اسے حصوں میں بیان کیا جس کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔

امریکی سفیر نے کہا کہ یہ سوچنا غلط ہے کہ پالیسی میں صرف فوجی حل کی بات کی گئی ہے یا پاکستان کے کردار کو نظر انداز کیا گیا ہے، فوجی اسٹریٹیجی پالیسی کا صرف ایک حصہ ہے جو معاملے کے سیاسی حل کی تائید کرتا ہے۔

ناصر جنجوعہ نے ڈیوڈ ہیل کو بتایا کہ امریکی پالیسی کی پوری طرح تشریح کرنے اور اپنے آپشنز پر غور کے لیے پاکستان کو کچھ وقت درکار ہے اور اسلام آباد چاہے گا کہ امریکا، پالیسی کی مزید تفصیلات فراہم کرے۔

تاہم اس کے باوجود امریکی صدر کا فورٹ مائیرز میں خطاب مایوس کن تھا جس سے پاکستانی حکومت اور عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔

انہوں نے امریکی سفیر کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دنیا کے سامنے ملزم بنا کر اور منفی انداز میں پیش کیا جو ناقابل قبول ہے۔

مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ ہمارے جوہری ہتھیاروں کو دہشت گردی سے جوڑا گیا جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی، جبکہ نئی پالیسی نے غیر یقینی کی صورتحال اور خطے میں عدم توازن کو فروغ دیا ہے، جس کے باعث پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا۔

افغانستان کیلئے حکمت عملی

ناصر جنجوعہ سے ملاقات کے دوران امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی میں امریکا، افغان تنازع کے پرامن حل کے لیے علاقائی ممالک کے کردار کی حمایت کرتا ہے جس میں پاکستان کا کلیدی کردار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا، افغانستان سے متعلق چار فریقی رابطہ گروپ اور امریکا کے ساتھ چھ ملکی امن عمل پر غور کر رہا ہے، جس میں پاکستان کا کردار اہم ہوگا۔

انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں اضافی امریکی فوجی، افغان سیکیورٹی فورسز کی تربیت کے لیے تعینات کیے جائیں گے۔

امریکی سفیر نے پاکستان کے ساتھ تعاون پر مبنی تعلقات کا یقین دلایا اور افغان تنازع کے حل کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔

مشیر قومی سلامتی نے افغانستان میں استحکام کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کسی بھی ایکشن سے گریز کرے۔

تبصرے (1) بند ہیں

joshinda Sep 01, 2017 02:37am
Kura ho ya karkat, kisi or ke sehen me penka jae to bahot maza aae, ye amrica ka kiya dhara ab hum samna kar rahe hae.