برکس اجلاس:عسکریت پسندگروپ علاقائی سیکیورٹی کیلئے خطرہ قرار

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2017
دائیں سے بائیں- برازیلین صدر مائیکل ٹیم، روسی صدر ولادی میر پیوٹن،چینی صدر شی جن پنگ،جنوبی افریقا کے صدر جیکب زوما اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی برکس اجلاس کے دوران پوز دیتے ہوئے—فوٹو/ اے پی
دائیں سے بائیں- برازیلین صدر مائیکل ٹیم، روسی صدر ولادی میر پیوٹن،چینی صدر شی جن پنگ،جنوبی افریقا کے صدر جیکب زوما اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی برکس اجلاس کے دوران پوز دیتے ہوئے—فوٹو/ اے پی

شیامن: چین کے شہر شیامن میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس کے پہلے دور کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں مبینہ طور پر پاکستان میں موجود عسکریت پسند گروپوں کو علاقائی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

بھارت نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم اقدام قرار دیا۔

برازیل، روس، انڈیا، چین اور ساؤتھ افریقا (جنوبی افریقا) پر مشتمل برکس گروپ کے سالانہ اجلاس میں افغانستان سے انتشار کے خاتمے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا، 'ہمیں خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور طالبان، داعش، القاعدہ اور اس سے منسلک گروپوں مشرقی ترکمانستان اسلامک موومنٹ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ، جیش محمد، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حزب التحریر کی کارروائیوں پر تشویش ہے'۔

مزید پڑھیں: چین: سربراہانِ برکس ممالک کے سالانہ اجلاس کا آغاز

43 صفحات پر مشتمل اس اعلامیے میں چینی صدر شی جن پنگ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، روسی صدر ولادی میر پیوٹن، برازیلین صدر مائیکل ٹیمر اور جنوبی افریقا کے صدر جیکب زوما کا کہنا تھا کہ وہ 'عالمی اقتصادی نظام کو بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے'۔

برکس اجلاس میں اقوام متحدہ اور یو این سیکیورٹی کونسل میں 'جامع اصلاحات' کی ضرورت پر زور دیا گیا، تاکہ اسے زیادہ نمائندہ اور موثر بنایا جاسکے اور اس میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی بڑھائی جاسکے تاکہ وہ بھی عالمی چیلنجز کا سامنا کرسکیں۔

ہندوستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان پریتی سارن نے رپورٹرز کو بتایا کہ اجلاس کے اعلامیے کے الفاظ 'بہت اہم پیش رفت ہیں'، جس کے دوران یہ تسلیم کیا گیا کہ دہشت گرد حملوں کے سلسلے میں دنیا دوہرے معیار نہیں اپنا سکتی۔

ان کا کہنا تھا، 'آپ اچھے یا برے دہشت گرد نہیں رکھ سکتے اور یہ ایک مجموعی ایکشن ہے، برکس ممالک بذات خود دہشت گردی کا شکار ہیں اور آج اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ ہمیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: برکس اجلاس: مودی کی مہم کے باوجود چین پاکستان کا حامی

واضح رہے کہ بھارتی میڈیا کے مطابق برکس اعلامیے میں مبینہ طور پر پاکستان میں موجود عسکریت پسندوں کے نام کی شمولیت کو ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی انتظامیہ کے لیے بڑی فتح قرار دیا جارہا ہے، جس نے گذشتہ اجلاس میں پاکستان کو 'مدرشپ آف ٹیرارزم' یعنی دہشت گردوں کا مخرج قرار دیا تھا۔

چین عام طور پر اپنے اتحادی ملک پاکستان کی حمایت کرتا ہے اور متعدد مرتبہ جیش محمد کو اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کروانے سے متعلق بھارتی کوششوں کو ناکام بنا چکا ہے۔

برکس اعلامیے کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آسکا۔


یہ خبر 5 ستمبر 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Shahid SATTAR Sep 05, 2017 06:12pm
With friends like ours speaking the enemies language, who needs enemies?