ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے برکس (برازیل روس انڈیا چین جنوبی افریقا) اجلاس کے دوران پاکستان کو 'مدرشپ آفر ٹیررازم' یعنی دہشت گردوں کا مخرج قرار دینے کے باوجود چین نے اپنے قریبی دوست پاکستان کا دفاع کیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چون اینگ سے جب مودی کے اس بیان پر تبصرہ مانگا گیا تو ان کا کہنا تھا، 'چین ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور عالمی برادری کو انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں تعاون کو مزید فروغ دینا چاہیے'۔

بیجنگ میں نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ 'ہم دہشت گردی کو کسی مخصوص ملک، نسل یا مذہب سے جوڑنے کی بھی مخالفت کرتے ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہر کوئی جانتا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان دہشت گردی کا شکار ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی کوششیں کی ہیں اور عظیم قربانیاں دی ہیں، میرا خیال ہے کہ عالمی برادری کو اس کا احترام کرنا چاہیے'۔

چین اور پاکستان ایک دوسرے کو قریبی دوست تسلیم کرتے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط سفارتی، معاشی اور سیکیورٹی روابط ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں گوا میں ہونے والے برِکس اجلاس کی میزبانی کے دوران ہندوستان نے پاکستان کو تنہا کرنےاور بین الاقوامی برادری کو متحد کرنے کی مہم کا آغاز کیا۔

مزید پڑھیں:مودی برکس رہنماؤں کو گمراہ کر رہے ہیں، سرتاج عزیز

اجلاس کے اختتامی خطاب میں نریندر مودی نے دہشت گردوں کے حامیوں کو خطرہ قرار دیا اور پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ خطے میں اقتصادی خوشحالی کے لیے سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی ہے اور المیہ یہ ہے کہ اس کا مرکز پڑوس میں واقع ایک ملک ہے۔

مودی کے اس بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ نریندر مودی برکس اور بنگال انیشی ایٹو فار ملٹی سیکٹورل ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کوآپریشن (BIMSTEC) کے ساتھیوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔

پاک-ہندوستان تعلقات میں حالیہ کشیدگی اس وقت آئی جب رواں برس 18 ستمبر کو کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

یاد رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کشیدگی بڑھانا کسی کے مفاد میں نہیں‘

کشمیر کے مختلف علاقوں میں گذشتہ 3 ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند ہیں جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں ساتھ ہی کئی اخبارات پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

ہندوستانی فوج نے وادئ کشمیر میں پیلٹ گنوں سے 700 سے زائد کشمیریوں کو کو بینائی سے محروم کردیا ہے۔

کشمیر سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان نے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا اور 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں