11روز میں سوالاکھ کے قریب روہنگیا بنگلہ دیش پہنچے ہیں،اقوام متحدہ

05 ستمبر 2017
میانمار کی ریاست رخائن سے اب تک لاکھوں افراد ہجرت کرچکے ہیں—فوٹو:اے ایف پی
میانمار کی ریاست رخائن سے اب تک لاکھوں افراد ہجرت کرچکے ہیں—فوٹو:اے ایف پی

اقوام متحدہ نے ایک بڑے انسانی بحران کے جنم لینے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25 اگست کو میانمار میں شروع ہونے والے تنازع سے اب تک ایک لاکھ 25 ہزار کے قریب افراد بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میانمار کی ریاست رخائن میں شروع ہونے والے تشدد سے گزشتہ 11 روز میں ایک لاکھ 23 ہزار 600 افراد نے سرحد پار کی ہے۔

میانمار میں شروع ہونے والے تشدد سے پہلے ہی بنگلہ دیش کی جانب سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 4 لاکھ کے قریب تھی جبکہ حالیہ تنازع کے بعد انسانی بحران جنم لینے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

بنگلہ دیش میں موجود اقوام متحدہ کی کوارڈینیٹر نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کئی افراد کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں اور تحفظ کے لیے ایک طویل سفر کرنے کے بعد انھیں خوراک، پانی کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کے ترجمان ویویان ٹان کا کہنا تھا کہ 'فوری طور پرپناہ گاہوں اور مکانات کی تعمیر کے لیے زمین کی ضرورت ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ لوگ کئی دنوں سے سفر کرتے ہوئے آئے ہیں اور ان میں سے چند افراد نے اس وقت سے ایک لقمہ تک نہیں کھایا جب وہ چل پڑے تھے اور وہ بارش کے پانی اور زمین میں پڑے ہوئے پانی پر زندہ ہیں'۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش نے شروع میں آنے والے مہاجرین کو سرحد پر روک کر واپس میانمار بھیجنے کی کوشش کی تھی لیکن حالیہ دنوں میں بنگلہ دیش کی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش پر ایک 'بھاری بوجھ' ہے۔

مزید پڑھیں:میانمار سے 87ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش پہنچ گئے

بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے رکن نورخان لیٹون کا کہنا تھا کہ 'بڑے پیمانے پر انسانی بحران' جنم لے رہا ہے۔

اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'لوگ مہاجر کیمپوں میں رہ رہے ہیں، سڑکوں، اسکول کے برآمدوں اور کھلے آسمان تلے ٹھہرے ہوئے ہیں، وہ رہنے کے لیے جنگلات میں جگہ بنا رہے ہیں اور وہاں پر پانی اور خوراک کا شدید بحران ہے'۔

یاد رہے کہ گزشتہ پانچ برسوں سے رخائن میں لسانی اور مذہبی تناؤ رہا ہے لیکن حالیہ پرتشدد واقعات کی لہر سب سے بدتر ہے اور اس سے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش میں کئی افراد دریا میں ڈوب کر بھی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

2012 میں بھی پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ہزاروں روہنگیا مسلمان ہلاک اور لاکھوں ہجرت کرنے یا گھر بار چھوڑ کر کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

حال ہی میں پرتشدد واقعات کا آغاز اس وقت ہوا جب روہنگیا عسکریت پسندوں نے پولیس چوکی پر حملہ کر کے 15 آفیشلز کو مارنے کے بعد کئی گاؤں جلا دیے تھے۔

میانمار کے آرمی چیف کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے اب تک تقریباً 400 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں 400 روہنگیا عسکریت پسند شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں