شام کے مغربی علاقوں میں اسرائیلی فضائیہ کی بمباری کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ شامی فوجی املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

فرانسیسی خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق شام کے ایسے علاقوں میں بمباری کی گئی، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ شامی فوج ان علاقوں میں کیمیائی ہتھیار بنانے میں مصروف ہے۔

شامی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق 6 اور 7 ستمبر کی درمیانی شب تقریباً 2 بج کر 45 منٹ پر اسرائیلی طیاروں نے لبنان کی فضائی حدود سے متعدد میزائل داغے۔

مزید پڑھیں: ایک اور شامی بچے کی تصویر نے دنیا کو ہلا دیا

شامی فوج کے مطابق اسرائیلی طیاروں کا مقصد مصیاف میں شامی افواج کو نشانہ بنانا تھا جس میں وہ کامیاب ہوئے۔

اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوئے جبکہ علاقے میں موجود شامی فوج کا شدید نقصان ہوا۔

خیال رہے کہ مصیاف کا قصبہ شام کے مغربی علاقے میں واقع ہے اور ملک کے ساحلی شہر طرطوس سے تقریباً 60 کلومیٹر دور ہے جہاں شامی فوج کی روسی اتحادی افواج نے اپنے نیول بیس بنا رکھے ہیں۔

مصیاف کے شمالی علاقے میں شامی فوج کا اڈہ موجود ہے، جہاں ایک ٹریننگ کیمپ اور ایک سائنٹیفک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر (ایس ایس آر سی) کی برانچ بھی موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان اور اسرائیل گٹھ جوڑ: مگر کس کے خلاف؟

خیال رہے کہ امریکا نے ایس ایس آر سی پر الزام عائد کیا تھا کہ یہ ادارہ سیرین گیس کے حامل مہلک ہتھیار تیار کر رہا ہے جو رواں برس اپریل میں شیخان کے علاقے میں ہونے والے کیمیائی حملے میں استعمال ہوئے تھے جس میں درجنوں افراد مارے گئے تھے۔

جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ان کے پاس وسیع پیمانے پر یہ اطلاعات موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ان کیمیائی حملوں کے پیچھے شامی فضائیہ کا ہاتھ تھا۔

واضح رہے کہ شام میں 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران اسرائیل نے شامی علاقوں میں کئی مرتبہ فضائی حملے کیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں