شام کے شمال مغربی حصے میں واقع باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں جنگی جہازوں کے ذریعے کیے گئے مبینہ مہلک گیس حملے میں متعدد بچوں سمیت 35 افراد ہلاک ہوگئے۔

انسانی حقوق کی شامی مبصر تنظیم کے مطابق شام کے صوبے ادلب میں خان شیخون نامی شہر میں ہلاک ہونے والے افراد کسی مہلک گیس سے متاثر ہوئے جبکہ درجنوں افراد نظام تنفس کے مسائل اور دیگر علامات کا شکار ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ان افراد کو متاثر کرنے والا عنصر کون سا تھا جبکہ یہ بھی علم نہیں ہوسکا کہ حملہ کرنے والے طیارے شام کے تھے یا پھر اتحادی روس کے۔

خیال رہے کہ گیس حملے کا یہ واقعہ یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی جانب سے برسلز میں شام کے مستقبل کے حوالے سے ہونے والی دو روزہ کانفرنس کے موقع پر پیش آیا ہے۔

شامی مبصر تنظیم کے مطابق گیس سے متاثر ہونے والے افراد میں بےہوشی اور قے کی علامات سامنے آئیں جبکہ کئی افراد کے منہ سے جھاگ نکلتی دکھائی دی۔

سماجی کارکنان کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں کئی افراد کو ان علامات کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں: خانہ جنگی سے شام کا بنیادی ڈھانچہ مکمل تباہ

واضح رہے شام کا صوبہ ادلب کا بڑا حصہ اتحادی باغیوں کے قبضے میں ہیں جن میں القاعدہ سے منسلک فتح الشام فرنٹ بھی شامل ہے۔

ان باغیوں کو شامی حکومت کے ساتھ ساتھ روسی جنگی جہاز بھی اکثرو بیشتر نشانہ بناتے ہیں، علاوہ ازیں داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں مصروف امریکی اتحادی افواج بھی یہاں حملہ کرچکے ہیں۔

شامی حکومت نے 2013 میں باقاعدہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن میں شمولیت حاصل کرکے ان ہتھیاروں کو ختم کردیا تھا تاہم اس کے بعد سے شامی حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔

اقوام متحدہ کی تحقیقات میں شامی حکومت پر 2014 اور 2015 میں 3 کلورین گیس حملوں کے الزامات عائد کیے جاچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایک اور شامی بچے کی تصویر نے دنیا کو ہلا دیا

دوسری جانب شامی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے، جس کا کہنا ہے کہ ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال باغیوں کی جانب سے کیا گیا۔

یہ بھی یاد رہے کہ آج ہونے والا حملہ شامی صدر بشارالاسد کی فورسز کی جانب سے صوبے حما میں کیمیائی حملے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے، حزب اختلاف کی جانب سے شامی حکومت پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ حکومتی فورسز نے حملہ آوروں کے خلاف مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا۔

واضح رہے کہ حما صوبے میں ہونے والے فضائی حملوں میں 50 کے قریب افراد نظام تنفس کے مسائل کا شکار ہوئے تھے۔

مارچ 2011 سے شام میں شروع ہونے والی کشیدگی میں اب تک 3 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں